• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں دہشت گردی تو ایک عرصے سے جاری ہےاورسیکورٹی فورسز،قانون نافذ کرنے والے اور دوسرےا داروں کےاہلکار اوربے گناہ عام شہری بہت بڑی تعداد میں اس کا نشانہ بن چکے ہیں لیکن حالیہ مہینوں میں تخریب کاری اور آگ اور خون سے کھیلنے کے جن سانحات سے قوم دوچار ہوئی ہے وہ ایک منظم سازش کا پتہ دے رہے ہیں۔جس میں مشرقی اور شمال مغربی سرحدوں پر واقع اور پڑوسی ممالک عملی طور پر ملوث ہیں اور ان کا مقصد پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کو نقصان پہنچانے کے سواکچھ نہیں ہوسکتا۔خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایسے واقعات بلاناغہ اور تواتر سے ہورہے ہیں۔اس حوالے سے اتوار کے روز ان دونوںصوبوں میںمختلف مقامات پر دہشت گردوں نے جومذموم کارروائیاں کیں وہ اس امر کا تقاضا کرتی ہیں کہ اس مسئلے سے نمٹنے کیلئےایک نیا اور ہنگامی پلان بنایا جائےجس میں سیکورٹی اداروں کے علاوہ پوری قوم بھرپور حصہ لےاور خاص طور پر سیاسی پارٹیاں ہوش کے ناخن لیںاور اقتدار کی سیاست چھوڑ کر ملک بچانے کی فکر کریں۔فتنہ الخوارج نے جس میں ٹی ٹی پی کے علاوہ مختلف کالعدم علیحدگی پسند تنظیمیں بھی شامل ہیں ،نوشکی، پشاور، میانوالی، کرک اور لکی مروت وغیرہ میں کارروائیاں کرکے سات افراد شہید اور درجنوں زخمی کردیے۔نوشکی میں ایف سی کے قافلے پر خودکش حملہ کرکے اس کی بس تباہ کردی،جس سے 35افراد زخمی ہوگئے۔فورسز کی جوابی کارروائی میں تین دہشت گرد واصل جہنم ہوئےجبکہ تین جوانوں سمیت 5افراد شہید ہوگئے۔کرک میں گیس تنصیبات پر حملہ کیا گیا،جس میں 2اہلکار شہید ہوگئے۔پشاور سمیت تین اضلاع میں شرپسندوں کے حملے ناکام بنادیے گئے۔پولیس نے چار مختلف کارروائیوں میں خارجی کمانڈر سمیت چار دہشت گرد ہلاک کردیے۔ تربت میں تین افراد کی تشدد زدہ لاشیں ملیں۔پنجاب میں احتیاطی اقدام کے طور پر سرچ ،سویپ اور کومبنگ آپریشن کے تحت فرضی مشقیں کی گئیں۔صوبے میں پولیس ہائی الرٹ ہے۔سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منگل کو طلب کرلیا گیا ہے،جس میں عسکری قیادت قوم کو لاحق خطرات پر بریفنگ دے گی۔ادھر خیبرپختونخوا میں جنوبی وزیرستان اور ٹانک کے کچھ علاقوں میں غیر معینہ مدت کیلئے کرفیو لگادیا گیا ہے۔صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف پولیس آپریشن تیز کردیا گیا ہے۔اس صوبے میں دو بڑےمدارس کے علما کوبم دھماکوں میں شہید کردیا گیا،جن سے خوارج کے عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔وفاقی وزیرمذہبی امور سردار محمد یوسف نے علما کو ٹارگٹ کرنے کے فعل کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔کوئٹہ میں سیکورٹی انتظامات مزید سخت کردیے گئے ہیں۔ اسلام آباد میں ریڈ زون ایف سی کے حوالے کردیا گیا ہے۔دہشت گردانہ کارروائیوں کی موثرروک تھام کیلئے اس نازک موقع پر سیاسی پارٹیوں کو ایک پیج پر ہونا چاہئے مگر وہ اقتدار کی سیاست کا کھیل ،کھیل رہی ہیں اور سیاسی پوائنٹ سیکورنگ میں مصروف ہیں۔وفاقی حکومت نے غیر قانونی افغان مہاجرین کی بے دخلی کا اعلان کیا ہے ،جس کی مہلت15روزبعد ختم ہونے والی ہےمگر خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے اس فیصلے کی مخالفت اور مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کی حمایت کی ہے،حالانکہ دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کے مصدقہ ثبوت ملے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس اور مجوزہ آل پارٹیز کانفرنس میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے متفقہ پالیسی بنائی جائے،جو مرکز اور صوبوں میں اتفاق رائے کی ترجمانی کرےاور قوم کو اتحاد ویک جہتی کا پیغام دے۔

تازہ ترین