خواتین کو وراثتی حق سے محروم کرنے والی رسم غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دے دی گئی۔
وفاقی شرعی عدالت نے چادر و پرچی رسم کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
وفاقی شرعی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ چادر اور پرچی کی رسم کے تحت خواتین کو وراثتی حق سے محروم کیا جاتا تھا۔
یہ فیصلہ چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس اقبال حمید الرحمٰن کی سربراہی میں فل کورٹ نے دیا جس میں جسٹس خادم ایم شیخ، جسٹس ڈاکٹر محمد انور اور جسٹس امیر محمد بھی شامل تھے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسی روایات اسلامی احکامات کے خلاف ہیں، چادر اور پرچی جیسی روایات قرآن و سنت میں خواتین کو دیے حقوق کے خلاف ہیں۔
وفاقی شرعی عدالت کے مطابق خواتین کو سماجی دباؤ کے تحت وراثتی جائیداد سے محروم کرنا اسلامی احکامات اور قوانین کے خلاف ہے۔
وفاقی شرعی عدالت نے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سیکشن 498 کے تحت کارروائی کرنے کا حکم دیا اور فیصلے میں خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ اور فراہمی کے قوانین کے بارے میں آگاہی اور مؤثر نفاذ پر بھی زور دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ بنوں میں چادر اور پرچی نامی روایات پر عمل ہوتا ہے، خیبر پختون خوا حکومت کے مطابق ایسے رسم و رواج نہ رائج ہیں نہ ان کی کوئی اہمیت ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ بتایا گیا ہے کہ چادر اور پرچی کے نام پر خواتین کو وراثت سے محروم کیا جاتا ہے، اسلام سے قبل زمانۂ جہالت میں خواتین کو وراثت سے محروم رکھا جاتا تھا۔