• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی جانب سے پالیسی ریٹ12 فیصد برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد سنٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز (سی ڈی این ایس) نے بھی قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں ردوبدل کیا ہے۔ متعدد اسکیموں پر منافع کی شرح میں 70بیسز پوائنٹس تک اضافہ ہوا جبکہ سیونگ اکاؤنٹ ریٹ پر ریٹرن میں 100بیسس پوائنٹ کی کمی کی گئی ہے۔ نئی شرح کے مطابق شارٹ ٹرم سیونگ سرٹیفکیٹ کا منافع 10.81فیصد سے بڑھ کر 10.96فیصد ہو گیا ہے جبکہ ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹ کی شرح 12.5فیصد تک پہنچ گئی۔ اسی طرح بہبود سیونگ سرٹیفکیٹ، پنشنر بینیفٹ اکاؤنٹ اور شہداء فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ کی شرح 13.68فیصد ہو گئی۔ سروا اسلامک ٹرم اکاؤنٹ اور سروا اسلامک سیونگ اکاؤنٹ پر منافع 10.44فیصد تک بڑھا دیا گیا جبکہ سیونگ اکاؤنٹ ریٹ پر ریٹرن میں 100بیسس پوائنٹ کمی کرتے ہوئے نئی شرح 10.5فیصد مقرر کی گئی ہے۔ بر صغیر میں برٹش حکومت نے قومی بچت کا ادارہ متعارف کرایا تھا جو قیام پاکستان کے بعد بھی فعال رہا جس کے تحت سیونگ کلچر بڑھانے کی خاطر مختلف اسکیمیں جاری ہیں جن میں پنشنرز، بیواؤں اور بزرگ شہریوں نے ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنی پونجی جمع کر رکھی ہے۔ پالیسی ریٹ کے مطابق ان اسکیموں کی شرح منافع میں اضافہ اور کمی ہوتی رہتی ہے۔ شروع میں کارپوریٹ اداروں نے بھی اس سے خوب فائدہ اٹھایا لیکن 2020میں چھوٹے سرمایہ کاروں کے تحفظ کیلئے کارپوریٹ سرمایہ کاری پر پابندی عائد کر دی گئی۔ قومی بچت اسکیموں کی شرح منافع میں کمی نہیں کی جانی چاہیے اور ٹیکس کی شرح نہ ہونے کے برابر ہونی چاہیے۔ 2021میں ان اسکیموں پر حاصل ہونے والے نفع پر ٹیکس کی شرح 50فیصد بڑھنے سے سرمایہ کاری کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوئی تھی۔ نومبر 2024میں حکومت نے قومی بچت کے مختلف سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح میں360 بیسس تک کمی کر دی تھی۔

تازہ ترین