کراچی میں بے لگام ہیوی ٹریفک کے باعث عام شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کے روز تیز رفتار واٹر ٹینکر ایک اور خاندان کے اجڑنے کا سبب بن گیا۔ ملیر ہالٹ بس اسٹاپ کے قریب واٹر ٹینکر کی ٹکر سے موٹرسائیکل پر سوار میاں بیوی اور موقع پر پیدا ہونے والا بچہ جاںبحق ہوگیا۔ شوہر عبدالقیوم حاملہ اہلیہ کو چیک اپ کرانے کیلئے موٹرسائیکل پر اسپتال لے جارہا تھا کہ فلائی اوور کے نیچے تیز رفتار واٹر ٹینکر نے موٹرسائیکل کو ٹکر مار دی جس کے باعث موٹرسائیکل سوار اور اس کی زوجہ شدید زخمی ہوگئے۔ پولیس ریسکیو اہلکاروں کی طرف سے اسپتال منتقل کئے جانے کے بعد زخمی خاتون نے بچے کو جنم دیا تاہم زخموںکی تاب نہ لاتے ہوئے باپ، ماں اور نومولود بچہ جاںبحق ہوگئے۔ حادثے کے بعد موقع پر موجود مشتعل افراد نے واٹرٹینکر کو آگ لگانے کی کوشش کی جس کے باعث مین سڑک پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واٹرٹینکر کو تھانے منتقل کرکے آتشزدگی سے بچالیا۔ یہ ایک حادثے کی روداد ہے جس میں تین انسانی جانیں موت کا شکار ہوگئیں۔ اس وقت، کہ رواں برس 2025ء کا تیسرا مہینہ چل رہا ہے اور اسکے ختم ہونے میں کئی دن باقی ہیں، ٹریفک حادثات میں جاںبحق ہونے والوں کی تعداد 214جبکہ ہیوی ٹریفک کی ٹکر کے نتیجے میں جاںبحق ہونے والوں کی تعداد 65ہوچکی ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے کراچی میں تیز رفتار ڈمپرز اور ٹینکروں کی وجہ سے کچلے جانے والے لوگوں کے بڑھتی تعداد خدشات کو جنم دے رہی ہے جبکہ دیگر حادثات کی تعداد بھی احتیاطی اقدامات کی متقاضی ہے۔ ایک تجویز یہ سامنے آئی تھی کہ ہیوی ٹریفک کو رات گیارہ بجے سے صبح 6بجے تک سڑکوں پر آنے کی اجازت دے کر جانی نقصانات کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے۔ اس باب میں بعض حکومتی اعلانات بھی سامنے آئے مگر مسئلہ تاحال اپنی جگہ موجود ہے۔