• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کے نجی اسکولوں میں بُک بینک قائم کیا جائے: رفیعہ ملاح کا مراسلہ

پروفیسر رفیعہ ملاح — فائل فوٹو
پروفیسر رفیعہ ملاح — فائل فوٹو

صوبائی وزیرِ تعلیم سردار علی شاہ کی نجی اسکولوں کو بُک بینک قائم کرنے کی ہدایت پر رجسٹرار پرائیویٹ اسکول پروفیسر رفیعہ ملاح نے نجی اسکولوں کے لیے بُک بینک کے قیام کا گشتی مراسلہ جاری کر دیا۔

 مراسلے میں نجی اسکولوں کے سربراہوں سے کہا گیا ہے کہ وہ وزیرِ تعلیم کے اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اقدامات کریں، ان کا یہ اقدام تعلیمی وسائل کو بانٹنے کے لیے ایک معاون نظام بنائے گا، جس سے ضرورت مند طلبہ کے لیے زیادہ سے زیادہ رسائی کو یقینی بنایا جائے گا۔

مراسلے کے مطابق بُک بینک ایک مرکزی ذخیرے کے طور پر کام کرے گا، اسکولوں کے ساتھ اس کی ترقی میں طلبہ، والدین اور کمیونٹی کے اراکین کو بھی فعال طور پر شامل کیا جائے گا، جو طلبہ نئی کتابیں خرید سکتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے، اگلی جماعت میں ترقی کرنے والے طلبہ کو چاہیے کہ وہ اپنی استعمال شدہ نصابی کتابیں چھوٹے بہن بھائیوں، ساتھی طلبہ کو منتقل کریں۔ 

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ حکومتِ سندھ ’تعلیم سب کے لیے‘ کے رہنما اصول کے تحت تعلیم کے شعبے میں درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے پُرعزم ہے، اس اقدام کا مقصد یکساں تعلیمی مواقع کو یقینی بنا کر تمام بچوں اور نوجوانوں کی سیکھنے کی ضروریات کو پورا کرنا ہے اور خاص طور پر مستحق اور پسماندہ طلباء کو تعلیمی مدد فراہم کرنا ہے۔ 

مزید برآں بہت سے خاندانوں کو درپیش مالی رکاوٹوں کو تسلیم کرتے ہوئے محکمۂ تعلیم نے سندھ بھر کے تمام پبلک سیکٹر اسکولوں میں مفت نصابی کتب کی فراہمی اور بک بینکوں کے قیام سمیت کئی انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں۔ 

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بُک بینک کے قیام کے مؤثر نفاذ کے لیے اسکول ایک فوکل پرسن کو نامزد کریں جو بک بینک کے مناسب کام کو یقینی بنانے کے لیے بک بینک کے تمام پہلوؤں کی نگرانی اور انتظام کے لیے ذمے دار ہو۔

مزید برآں اسکول نئی کتابوں یا کورسز کی خریداری کے لیے عطیہ کردہ کتابیں استعمال کرنے والے طلبہ پر کوئی شرط عائد نہیں کریں گے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بُک بینک کے قیام سے ناصرف پسماندہ طلبہ کی تعلیم میں مدد ملے گی اور سیکھنے کے مساوی مواقع حاصل کرنے کے ان کے حق کو یقینی بنایا جائے گا بلکہ تعلیمی وسائل کے ضیاع کو کم کرنے، اسکولوں میں پائیداری اور کمیونٹی کی حمایت کے کلچر کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔ 

قومی خبریں سے مزید