• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریکوڈک منصوبے کا اہم مرحلہ مکمل ہوگیا، آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(او جی ڈی سی ایل) نے پاکستان میں موجود دنیا کے سب سے بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر بروئے کار لانے کے حوالے سےفیزیبلٹی اسٹڈی مکمل کرنے کا اعلان کردیا۔ رپورٹ کے مطابق ریکوڈک منصوبے سے 70ارب ڈالر کا سونا حاصل ہوگا، کان کنی کا عرصہ 37سال پر محیط ہوگا جو دو مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔ پاکستان کے بہتر معاشی مستقبل کے حوالے سے اہمیت رکھنے والے اس منصوبے کی کشتی ماضی میں ایسے منجدھار سے دوچار رہی ہے جس سے نکال کر لانے میں سخت محنت کرنا پڑی اور خاصا وقت لگا۔ اب جن مراحل کی طرف پیش قدمی کا آغاز ہورہا ہے ان میں اگرچہ دشمن قوتوں کی رخنہ اندازی کے راستے بڑی حد تک بند کئے جاچکے ہیں اور مزید اقدامات بھی جاری ہیں تاہم کئی پہلوئوں سے ہمہ وقت چوکنا رہنا ہوگا۔ پاکستان دشمن قوتیں دہشت گردی کی صورت میں جو جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں وہ اس ملک کو ترقی کے مواقع سے محروم کرنے کی سازشوں کا حصہ ہیں۔ پاکستانی عوام اور فوج کو مل کر اس جنگ میں فتح حاصل کرنی ہے اور مستقبل تابناک بنانے کے اس سفر میں بھی پیش قدمی جاری رکھنا ہے جو اس ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے ، روزگار کے موا قع بڑھانے ، عام لوگوں کے حالات بہتر بنانے اور خوشحالی کی منزل تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔ او جی ڈی سی کی فیزیبلٹی رپورٹ کے مطابق منصوبے سے ایک کروڑ 31لاکھ میٹرک ٹن تانبہ اور ایک کروڑ 79لاکھ اونس سونا پیدا ہونے کی توقع ہے جبکہ 62کروڑ 70کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تصدیق بھی کی گئی ہے۔ او جی ڈی سی ایل کے پاس منصوبے میں 8.33فیصدحصہ ہے جو دیگر دوسرکاری اداروں پاکستان پیٹرولم لمیٹڈ اور گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) کے ساتھ 25فیصد کا مشترکہ شیئر بنتا ہے۔ مزید 25فیصد حصہ حکومت بلوچستان کے پاس ہے۔ باقی 50فیصد حصہ بیریک گولڈ کارپوریشن کے پاس ہے جو اس منصوبے کی آپریٹر بھی ہے۔ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 37برسوں پر محیط کان کنی کے پہلے مرحلے میں 5.6ارب ڈالر کی لاگت آئے گی اور یہ 2028ء تک کام شروع کرے گا۔ اس کے لئے 3ارب ڈالر کا قرض دیا جائے گا۔ جبکہ باقی رقم شیئر ہولڈرز فراہم کریں گے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے میںہرسال 45ٹن خام میٹریل پروسیس کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں 2034ء سے یہ صلاحیت بڑھا کر 90ملین ٹن سالانہ کی جائے گی۔ ایک اندازے کے مطابق ریکوڈک منصوبے سے ایک کروڑ31لاکھ ٹن تانبا، ایک کروڑ 79لاکھ اونس سونا نکالا جائے گا۔منصوبے کے تحت ریکوڈک کو ریل اور روڈ نیٹ ورک کے ذریعے پورٹ قاسم سے ملایا جائے گا تاکہ اسے عالمی مارکیٹوں تک رسائی ہوسکے۔ 45کلومیٹر سڑک تعمیر کرکے اسے این 40سے ملایا جائے گا۔ 70کلومیٹر پائپ لائن بچھا کر صاف پانی پراجیکٹ تک پہنچایا جائے گا۔ پہلے مرحلے کے لئے 3.1ارب ڈالر بیرک گولڈ کمپنی ادا کرے گی۔ حکومت بلوچستان کو رائلٹی کی مد میں پہلے سال 50لاکھ ڈالر، دوسرے سال 75لاکھ اس کے بعد ہر سال پیدا وار شروع ہونے تک ایک کروڑ سالانہ ملا کریں گے۔ اس منصوبے کی بیرک گولڈ نے بھی تھرڈ پارٹی سے فیزیبلٹی اسٹڈی کرائی تھی جس میں منصوبے کا تخمینہ 8فیصد ڈسکائونٹ شرح کے ساتھ 13ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔توقع کی جانی چاہئے کہ منصوبے کے فوائد پاکستان بھر کے لوگوں،بالخصوص بلوچستان کے عوام، کے لئے آسانیاں لانے کا ذریعہ بنیں گے۔ جبکہ حکومتی اقدامات کی صورت میں جمہوری اقدار دستور پاکستان کی روح کے مطابق پروان چڑھتی نظر آئیں گی۔

تازہ ترین