معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف پاکستانی قوم کیلئے یہ یقینا ایک اہم خوشخبری ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے عملے نے جاری 37 ماہ کے بیل آؤٹ پروگرام کے پہلے جائزے کی منظوری کے علاوہ پاکستان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے حوالے سے ایک نئے 1.3 ارب ڈالر کے معاہدے پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔آئی ایم ایف کے اعلامیے میں پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری کیلئے حکومتی کوششوں پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ 37 ماہ کے توسیعی بندوبست کے پہلے جائزے اور آئی ایم ایف کے پائیدار اصلاحات پروگرام کے تحت 28 ماہ کے نئے معاہدے پر عملے کی سطح کا معاہدہ طے پا گیا ہے اور ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری کے بعداس کے تحت مجموعی طور پر 1.3 ارب ڈالر تک رسائی حاصل ہو گی جبکہ توسیعی فنڈ سہولت سے تقریباً مزید ایک ارب ڈالر دستیاب ہوں گے۔ پاکستانی قوم کیلئے یہ امر باعث اطمینان ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پاکستان کی معیشت کو بحران سے نکالنے کیلئے مالی معاونت ہی فراہم نہیں کررہا بلکہ معاشی نظام میں دور رس ساختی اصلاحات کے ذریعے ملک کو مستحکم معاشی قوت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لائق بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔ تاہم اس منزل تک پہنچنے کیلئے ضروری ہے کہ مالیاتی وسائل کو پوری احتیاط سے صرف تعمیری مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے اور ایک دھیلا بھی ضائع نہ ہونے دیا جائے۔ بجلی کے نرخوں میں جلدازجلد کمی کی ہر ممکن تدبیر کی جائے ، پانی کی بڑھتی ہوئی قلت کے مسئلے کو حل کیا جائے اور دہشت گردی و سیاسی انتشار کے خاتمے کیلئے بہتر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ نجی شعبہ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بڑی سرمایہ کاری کے ذریعے معاشی سرگرمی میںخاطر خواہ اضافے کا ذریعہ بن سکے اور قومی معیشت قرضوں کی بیساکھی سے نجات پاکر اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکے۔