• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روڈ ٹریفک کے حوالے سے ہیوی گاڑیوں، بسوں، کاروں اور موٹر سائیکلوں سے ہونے والے حادثات انسانی جانوں کے زیاں سے لیکر معذوری سمیت مختلف المیوں کی صورت میں ظاہر ہوتے رہے ہیں جن کے تدارک کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کے ساتھ موثر اقدامات بروئے کار لائے جانے چاہئیں۔ جانی اتلاف اور دیگر تکالیف کا سبب بننے والے عوامل میں کم عمر موٹر سائیکل سواروں کے سڑک پر کرتب دکھانے اور الہڑ ڈرائیوروں کے موٹر کاروں کو کھلونے سمجھ کر استعمال کرنے کی روش بھی شامل ہے۔ کراچی کے علاقے شارع فیصل میںشام کے وقت مخصوص لین میں موٹر بائیک کھڑی کرکے قریبی فٹ پاتھ پر افطار کرنے والے میاں بیوی کے جاں بحق ہونے کا المناک واقعہ کم عمر ڈرائیور کے ریس کے شوق کا شاخسانہ ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق تین دوستوں کو گاڑی میں بٹھا کر محفوظ حد رفتار سے کہیں زیادہ 120کلومیٹر رفتار سے گاڑی چلانے والے 17سالہ ’’ٹین ایجر‘‘ انیق کی ڈرائیونگ میں کار نے مخصوص فاسٹ ٹریک سے انتہائی بائیں جانب آتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکرماری تو اس کی لپیٹ میں فٹ پاتھ پر بیٹھے میاں بیوی بھی آگئے۔ملزم کا کہنا ہے کہ اس نے گاڑی اپنے دوست سے لی تھی۔ اس ضمن میں یہ بات ملحوظ رکھنے کی ہے کہ شہری ٹرانسپورٹ ایک حساس نظام کا حصہ ہوتا ہے۔ جسے نوعمروں کے کھیل کے میدان میں تبدیل ہونے کی کسی طور اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ اس باب میں جہاں پولیس کی مستعدی پر سوالات اٹھتے ہیں وہاں تعلیمی اداروں کو طلبہ کی کردار سازی کے حوالے سے انکی ذمہ داری یاد دلانے کی ضرورت بھی اجاگر ہوتی ہے۔ تعلیم انسان کی مکمل شخصیت کی نشو و نما کا نام ہے۔ اگر ہمارے تعلیمی ادارے نوعمروں کی شخصیت کی صحیح خطوط پر نشو و نام میں مکمل کامیاب محسوس نہیں ہورہے تو خود انہیں اور ریاست پاکستان کو اصلاح احوال کی موثر تدابیر پر توجہ دینی چاہئے۔

تازہ ترین