• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسے حالات میں جب مہنگائی،بیروزگاری،ذخیرہ اندوزی،ناجائز منافع خوری،اسمگلنگ اوربجلی گیس کی چوری نے ملکی معیشت کو کھوکھلا کر دیا ہو۔گردشی قرضوں کا کوہ گراں ہو،وہاں اصلاح احوال اور معیشت کو شاہراہ ترقی پر گامزن کرنا اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل ایک بڑا چیلنج ہے جن پر بڑی حد تک قابو پانا وزیراعظم شہباز شریف کے یقینا بطور منتظم ان کے طویل تجربے کا عکاس ہے۔ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی(ایکنک)کے اجلاس میں 1275ارب روپے سے زیادہ مالیت کے مختلف منصوبوں کی منظوری معاشی مشکلات کے باوجود قومی ترقی کیلئے حکومتی عزم کا ایک واضح مظہر ہے۔ ان منصوبوں میں ٹرانسپورٹ، مواصلات، ریلوے، خلائی ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں۔ ایکنک نے سندھ سیلاب ایمر جنسی بحالی منصوبے کے پہلے مرحلے کے لیے نظر ثانی شدہ لاگت 88.4ارب روپے کی منظوری دی۔ اس سے جہاں متاثرین سیلاب کے دکھوں کا مداوا ہو گا وہاں علاقائی ترقی و خوشحالی بھی آئے گی۔ اس منصوبے کا مقصد صوبے میں سڑکوں کی تعمیر، پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے نظام کی بحالی ہے۔ لاہور، ساہیوال اور بہاولنگر موٹر وے منصوبے کے لیے 436ارب روپے کی منظوری اچھا اقدام ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے پسماندہ اضلاع میں سفری سہولتوں کا انقلاب آئے گا۔ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے نمایاں خدوخال کے مطابق پاکستان ریلوے کی جانب سے زیادہ گنجائش والی ویگنوں اور مسافر کوچز کی خریداری، پاکستان کے آپٹیکل ریموٹ سنسنگ سیٹلائٹ منصوبے کی بھی منظوری دی گئی۔ ریلوے کا سفر ہمارے ہاں مقبول اور سستا ترین ذریعہ رہا اور اب بھی ہے۔ ریلوے نظام کو بہتر بنانے کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ ایکنک نے 2022میں 19ارب 851کروڑ روپے کے ایم ایل ون منصوبے کے پی سی ون کی منظوری بھی دی تھی۔ قومی مفاد کے یہ منصوبے بجا طور پر وقت کی ضرورت ہیں اور اس حوالے سے ای سی سی کے اقدامات دوررس نتائج کے حامل ہوں گے۔

تازہ ترین