مردان کی تحصیل کاٹلنگ کے پہاڑی علاقے میں مشتبہ شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کی غرض سے عید سے دو روز قبل ڈرون حملے میں بدقسمتی سے چرواہے خاندان کے 9افراد لقمہ اجل بن گئے۔جاں بحق ہونے والوں میں دو خواتین اور دو بچے شامل ہیں۔خیبرپختونخوا حکومت کے مطابق یہ حملہ مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات پر کیا گیا،جس کا ہدف عیدالفطر کے دوران ممکنہ دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والے شدت پسند تھے۔اس دلخراش واقعہ کے بعد مظاہرین نے مقتولین کی لاشیں سوات ایکسپریس وے پر رکھ کر اسے کئی گھنٹے بند رکھا۔تاہم کمشنر مردان کی سربراہی میں ضلعی انتظامیہ کے مظاہرین کے ساتھ ہونے والے کامیاب مذاکرات کے بعد ٹریفک بحال کردی گئی۔خیبرپختونخوا حکومت نے اس افسوسناک واقعہ کی روشنی میں اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم جبکہ جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثا کیلئے پچاس پچاس لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے ایک بیان جاری کیا ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک دلخراش اور افسوسناک واقعہ ہے جو دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران رونما ہوا۔واضح رہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی میں ہونے والے اضافے کے پیش نظر سیکورٹی ادارے شرپسندوں کی تلاش میں سرگرم ہیںجبکہ حالات وواقعات بتاتے ہیں کہ خانہ بدوش اور چرواہوں کے کنبے جو اکثروبیشتر نقل مکانی میں مصروف رہتے ہیں ،متذکرہ حملے کے وقت ہدف کے مقام پر موجود تھے،جو ڈرون کارروائی کی نذر ہوگئے۔ یہ صورتحال بہر حال باعث تشویش ہے ،جس کا دہشت گردوں کی بجائے بے گناہ افراد شکار بنے۔چھپے ہوئےدہشت گردوں کے خلاف سرچ آپریشن کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ،تاہم متذکرہ صورتحال احتیاط کادائرہ وسیع کرنے کی متقاضی ہے،تاکہ اس کا اعادہ نہ ہوسکے۔