مصنّف: ذوالفقار احمد چیمہ
صفحات: 207
قیمت: 1500روپے
ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔
فون نمبر: 0515101 - 0300
ذوالفقار احمد چیمہ پاکستان کے اُن افسران میں شامل ہیں، جن کی بہادری، فرض شناسی اور دیانت داری قابلِ تحسین ہے اور قابلِ تقلید بھی۔ چیمہ صاحب پاکستان پولیس سروس کے’’رول ماڈل‘‘ ہیں۔’’اُن کی کہانی، خود اُن کی زبانی‘‘ روزنامہ’’جنگ‘‘ کے ’’سنڈے میگزین‘‘میں قسط وار شائع ہو رہی ہے، جس سے اُن کی زندگی کے بہت سے گوشے منظرِ عام پر آرہے ہیں۔
ہمارے پیشِ نظر اُن کی طنز و مزاح پر مشتمل کتاب ہے،جس کے حوالے سے انور مسعود نے لکھا ہے کہ’’اکیس ویں صدی کے دل چسپ واقعات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک نہایت نام وَر بیوروکریٹ اور بے مثال پولیس افسر، ذوالفقار احمد چیمہ نے اکیس مزاحیہ مضامین تحریر کرڈالے ہیں، گویا نثری مزاح میں یہ اکیس توپوں کی سلامی ہے۔‘‘
کتاب میں ذوالفقار احمد چیمہ کے فن اور شخصیت کے حوالے سے محمّد اظہارالحق اور ظفر حسن ظفر کے مضامین بھی شامل ہیں۔ چیمہ صاحب ہر اعتبار سے سنجیدہ آدمی ہیں، اُن کا چہرہ بھی بُردباری کا آئینہ ہے، لیکن اِس کتاب کی وساطت سے اُن کی وہ حسِ لطیف سامنے آئی، جس نے اُن سے یہ کتاب لکھوائی۔’’ خطبۂ استقبالیہ، معزّزینِ علاقہ، عزّت، آخری معرکہ، پیر صاحب کوہستانی، دولھا دھرنے والا، کیس تو ٹریس ہے، لفافہ، سابقہ پالیسی جاری رہے، مدد کے بدلے مدد، آج تو کریلے پکیں گے، ایک نہیں، دو پرچے کاٹو، خون ہی سفید ہوگیا ہے، دیہاتی سیاست، ایس پی نامہ، وہ تقریر، تقریبِ رونمائی، یہ کام پیجا سنبھالے گا، ٹوکرا ذرا سا بڑا ہو، شاہ جی کا معرکہ آراء خطاب، بیتے ہوئے دن یاد آتے ہیں،‘‘وغیرہ اِن عنوانات سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کتاب کتنی اہم ہوگی۔