ریاست مہاراشٹرا کے شہر ڈومبیولی میں ایک افسوسناک واقعے میں دو خواتین کو اس وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ انہوں نے مراٹھی زبان میں بات کرنے کے بجائے انگریزی لفظ "ایکسکیوز می" کہا۔
ان میں سے ایک خاتون نے اپنی گود میں نو ماہ کے بچے کو اٹھایا ہوا تھا۔
یہ واقعہ منگل کی صبح اس وقت پیش آیا جب دونوں خواتین اس ہاؤسنگ سوسائٹی میں داخل ہو رہی تھیں جہاں وہ رہائش پذیر ہیں۔
وہ اسکوٹر پر سوار تھیں اور گیٹ پر ایک نوجوان راستہ روکے کھڑا تھا۔ خاتون نے جب "ایکسکیوز می" کہا تو نوجوان نے اسے برا مانا اور مطالبہ کیا کہ وہ مراٹھی میں بات کرے۔
متاثرہ خاتون کے مطابق وہ نوجوان اسی عمارت کے گراؤنڈ فلور پر رہتا ہے۔ اس نے اسکوٹر پر پیچھے بیٹھی خاتون کا بازو مروڑ دیا، جس کے بعد معاملہ شدت اختیار کر گیا۔
متاثرہ خواتین نے وشنونگر پولیس اسٹیشن میں درج کروائی گئی شکایت میں بتایا کہ مذکورہ شخص کے خاندان کی چار سے پانچ خواتین اور دو نوجوان بھی وہاں پہنچے اور انہوں نے دونوں خواتین کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق تشدد کے دوران گود میں موجود ننھے بچے کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔
شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ "ایکسکیوز می" کہنا ایک عام اخلاقی رویہ ہے اور ملزمان کا ردعمل مکمل طور پر غیر ضروری اور جارحانہ تھا۔
پولیس کے سینئر انسپکٹر سنجے پوار نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش جاری ہے، تاحال ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ پولیس یہ بھی جانچ کر رہی ہے کہ آیا یہ واقعہ کسی پرانے تنازع کا نتیجہ تھا؟
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں راج ٹھاکرے کی جماعت مہاراشٹرا نونرمان سینا (ایم این ایس) نے ایک مہم شروع کی تھی، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ریاست کے بینکوں میں عملہ صارفین سے صرف مراٹھی زبان میں بات کرے۔
اس سلسلے میں بینک ملازمین کی نمائندہ تنظیم یونائیٹڈ فورم آف بینک یونینز نے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس کو خط لکھ کر شکایت کی کہ ایم این ایس کارکن بینک شاخوں میں جا کر عملے کو ہراساں کر رہے ہیں، بعد ازاں راج ٹھاکرے نے اپنے کارکنان کو یہ مہم روکنے کی ہدایت دی تھی۔