• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

104 فیصد ٹیرف کے بعد بھی چین کا پیچھے ہٹنے سے انکار

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد 104 فیصد تجارتی محصولات کے بعد بھی چین نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے امریکی جوابی ٹیرف پر سخت ردعمل دیتے ہوئے جوابی اقدامات کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

چین کا کہنا ہے کہ امریکا چین پر دباؤ ڈالنے کے لیے ٹیرف کا غلط استعمال جاری رکھے ہوئے ہے، امریکی دباؤ کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، اس طرح کی غنڈہ گری کبھی قبول نہیں کریں گے۔

ترجمان چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ چین کے ترقی کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، اپنے جائز حقوق، مفادات کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کرتے رہیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ امریکا مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرنا چاہتا ہے تو اسے باہمی احترام، مساوات کا رویہ اپنانا ہو گا۔

چینی وزارتِ تجارت نے بھی امریکی ٹیرف کے جواب میں آخر حد تک لڑنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجارتی جنگ نہیں چاہتے لیکن چینی عوام کے جائز حقوق، مفادات کو نقصان پہنچتا دیکھ کر چپ نہیں بیٹھ سکتے۔

امریکا نے چین پر کس شرح سے محصولات عائد کیں؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر عائد کی جانے والی محصولات میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے ان کی مجموعی شرح کو 104 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔

ٹرمپ نے رواں سال کے آغاز میں چینی درآمدات پر فینٹانائل تجارت میں مبینہ کردار کے باعث 20 فیصد ڈیوٹی عائد کی تھی، جس میں فروری میں 10 فیصد اور مارچ میں مزید 10 فیصد عائد ہونے والی ڈیوٹی شامل ہے۔

گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے ریسی پروکل ٹیرف ایکشن کے تحت مزید 34 فیصد محصول لگانے کا اعلان کیا، جس سے شرح 54 فیصد ہو گئی۔

چین کی جانب سے جوابی اقدام کے اعلان پر ٹرمپ نے آج سے مزید 50 فیصد ٹیرف لگا دیے ہیں، جس کے بعد مجموعی طور پر چین کی تمام درآمدات پر ٹیرف 104 فیصد تک جا پہنچا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
تجارتی خبریں سے مزید