منرل انوسٹمنٹ فورم کا انعقاد پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ پاکستان میں معدنیات کی طرف توجہ دلانے اور ان سے فائدہ حاصل کرنے کی بنیاد آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے2023ء میں رکھی۔ مستقبل میں جب جب معدنی وسائل سے پاکستان کو فائدہ پہنچے گا اس کا کریڈٹ درحقیقت آرمی چیف اور ان کی ٹیم کو جائے گا۔ زراعت کی ترقی پر توجہ دلانے کے بعد یہ ان کا دوسرا لازوال کارنامہ ہے۔ کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں قیمتی اور نایاب معدنیات کے بیش بہا خزانے موجود ہیں یہاں تک کہ سونا، تانبا، بلیک گولڈ یعنی اعلیٰ قسم کا کوئلہ اور انتہائی قیمتی جواہرات پاکستان میں پائے جاتے ہیں۔ تیل اور گیس ان کے علاوہ ہیں۔ سابقہ ادوار میں اگر ان معدنی خزانوں پر توجہ دی جاتی تو پاکستان کسی کا مقروض ہوتا اور نہ یہاں غربت ہوتی۔
منرل انوسٹمنٹ فورم کے انعقاد کا مقصد دنیا کو ان معدنی خزانوں سے آگاہ کرنا اور ان کو نکال کر دنیا میں روشناس کرانا تھا۔ جو انتہائی کامیاب رہا۔ کئی ممالک اور کمپنیوں سے تاریخ ساز معاہدے اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ ان معاہدوں پر اِسی سال عملدر آمد بھی شروع کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ مفاہمتی یادداشتوں میں سے اکثر کو فوری طور پر معاہدوں کی شکل دے کر سال رواں میں ہی عملدر آمد کیلئے تیاری شروع کرنے کے فیصلے بھی ہوئے۔ شاید ہی دنیا کے کسی ایک ملک میں معدنیات کے اتنے متفرق خزانے موجود ہوں۔ اب پاکستان کی ترقی اور قوم کی خوشحالی کا ایک بے مثال دور شروع ہونیوالا ہے۔ منتخب حکومت اور فوجی قیادت اس کیلئےپرعزم اور کوشاں ہیں۔ حکومت نے اس بارے میں غیرملکی سرمایہ کاروں کو ہرقسم کی سہولیات مہیا کرنے اور عسکری قیادت نے ان کو ہر طرح کی سیکورٹی مہیا کرنے کا اعلان کرکے ان سرمایہ کاروں کو سہولیات اور تحفظ فراہم کرنے کا اطمینان دلایا ہے۔ قوم اس یہ خوشخبری ہے کہ جوں جوں معاہدوں کے تکمیلی مراحل مکمل ہوکران پرکام کا آغاز ہوتا جائے گا ملک میں نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاری کی بھاری مقدار میں آمد شروع ہو جائے گی بلکہ روزگار کے دروازے کھلنا شروع ہو جائیں گے اور اسی سال کے آخر تک اسکی شروعات ہو جائیں گی۔ قوم اطمینان رکھے کہ مشکل دور اب ختم ہونے کو ہے اور جس پاکستان کا خواب قوم گزشتہ سات دہائیوں سے دیکھ رہی تھی اس کی حقیقی تعبیر اب سامنے آنیوالی ہے۔ اب پاکستان کی ترقی اور قوم کی خوشحالی کا سورج طلوع ہوا چاہتا ہے اور اللہ رحیم وکریم کی بے پناہ رحمت وکرم سےیہ ممکن ہو رہا ہے۔
اس کے باوجود کہ کچھ لوگوں کیلئے یہ سب باعث اضطراب ہے۔ وہ ان کامیابیوں کو غلط انداز میں جھوٹے پروپیگنڈے کے ساتھ پیش کر کے بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے میں حسب سابق لگے ہوئے ہیں۔ کیونکہ یہی کچھ ان کی روزی روٹی کا ذریعہ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی آخرت کو برباد کرکے دودن کی دنیاوی زندگی کاسامان کرتے ہیں جو لوگ اپنے ملک اور قوم کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں وہ بھلا کیسے مسلمان اور آخرت کے طلبگار ہو سکتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں پاکستانی حکام اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے درمیان رابطوں کی کوششوں سے بھی بعض لوگوں کو سخت تکلیف پہنچی ہے خاص طور پر مغربی ممالک میں مقیم چند بھگوڑے پاکستانی یوٹیوبر کی طرف سے واویلا شروع کرکے ان رابطوں کو بھی متنازعہ بنانے کی مکروہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہ ذاتی مفادات کے غلام گمراہ کن اورمن گھڑت معلومات کو بنیاد بنا کر تنقید کر رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پاکستان کا دورہ کرنے اور قومی حکام سے تعمیری اور مثبت رابطے ایک قابل تحسین عزم کا اظہار ہے جو ظاہر ہے ان کے ذاتی مفادات سے مبرا اور بالاتر صرف ملک کی ترقی اور استحکام کے لئے پر خلوص کوششوں کا مظہر ہے۔
ڈی جی آئی ایس آئی کی طرف سے شروع کئے گئے مکالمے کی توثیق بعض مخالفین نے بھی کی ہے جوان کی طرف سے مثبت اقدام ہے۔ کچھ مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ اور برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد یوٹیوبرز اور ’’ایکس‘‘ (سابقہ ٹوئیٹر) پر اثر و رسوخ رکھنے والے جن میں پی ٹی آئی کے حمایتی بھی شامل ہیں اس انگیج منٹ اور رابطوں کی مخالفت کررہے ہیں۔ جن میں مہلکہ صمدانی، بھگوڑا عادل راجہ، حیدر مہدی اور اینکیروری برن وغیرہ ان رابطوں کی مخالفت میں پیش پیش ہیں۔ یوٹیوبرز وجاہت سعید خان جھوٹا دعویٰ کر رہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات ’’فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ (FARA)کی خلاف ورزی ہے جبکہ حقیقت یہ ہےکہFARA کا اطلاق صرف مالی لین دین یالابنگ کی سرگرمی کی صورت میں ہوتا ہے۔ اگر کوئی مالی لین دین نہ ہوتو اس ایکٹ کا اطلاق یا خلاف ورزی ہوتی ہی نہیں۔ مغربی ممالک میں مقیم کچھ پاکستانی یوٹیوبرز دانستہ طور پر انتشار اور گمراہ کن معلومات پھیلا رہے ہیں جوان کی آمدن کا ذریعہ ہیں قوم کو ایسے ملک دشمنوں اور جھوٹوں سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ سوال یہ ہے کہ کیا پی ٹی آئی کی حکمت عملی ان یوٹیوبرز کی سنسنی خیزی پر مبنی ہونی چاہئے یا سرکاری فیصلوں پر ۔
اسی ماہ اپریل میں ایک ’’اوورسیز پاکستانی کنونشن‘‘ منعقد ہو رہا ہے جس کا مقصد بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کا حل، تعاون کو فروغ دینا اور پاکستانی حکام کے ساتھ ترقی کے مواقع تلاش کرنا ہے۔ تاہم کچھ بدبخت یوٹیوبر اس مثبت اقدام کے بارے میں بھی منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ یہ بھی جھوٹا دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس کنونشن میں شامل ہونیوالے اراکین کو رہائش اور کھانے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر ممبر ان عید کی چھٹیوں پرپہلے سے پاکستان میں موجود ہیں البتہ رہائش وطعام کی سہولت صرف ان کو دی گئی ہے جو راولپنڈی، اسلام آباد میں مقیم نہیں ہیں بلکہ دیگر شہروں سے آئے ہیں۔