برطانیہ میں گزشتہ برس گرمی سے 1 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے، توقع سے زائد یہ اموات موسم بہت زیادہ گرم نہ ہونے کے باوجود واقع ہوئیں۔
اس بات کا انکشاف یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کے شائع ہونے والے نئے اعداد و شمار میں کیا گیا ہے۔
ایجنسی کے مطابق 2024ء میں گرمی کے 4 ادوار آئے لیکن ان کی شدت زیادہ نہ ہونے کے سبب سب سے کم شدت والی یلو وارننگ ہی جاری کی گئی لیکن اس کے باوجود 1 ہزار 311 اموات ہوئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق سب سے زائد اموات گزشتہ برس آنے والی 4 لہروں میں سے 18 سے 20 جولائی کے درمیان آنے والی دوسری لہر کے درمیان واقع ہوئیں جس میں 467 افراد جان سے گئے۔
انوائرمنٹل تھنک ٹینک گرین الائنس نے زائد اموات پر اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ ملک انتہائی درجۂ حرارت سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہے اور حکومت اس ضمن میں بڑھتے خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے۔
گرین الائنس کی سینئر پالیسی ایڈوائزر سوفی او کونل نے کہا ہے کہ صرف یلو وارننگ کے باوجود 1 ہزار سے زائد اموات اس بات کا اشارہ کرتی ہیں کہ برطانیہ کے شہر اور قصبے گرمی سے نمٹنے کو تیار نہیں جبکہ یہ اعداد و شمار واضح انتباہ ہیں کہ صحت کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ابھی سے عمل کرنا ہو گا۔
فرینڈز آف دی ارتھ کے کلائمیٹ کمپینر ڈینی گراس نے کہا ہے کہ حکومت کا نیا موسمیاتی منصوبہ اس بات کا امتحان ہو گا کہ وہ گرمی سے ہونے والی اموات کو روکنے کے لیے کتنی سنجیدہ ہے۔