• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  60ممالک کی درآمدی مصنوعات پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا جس کے تحت کمبوڈیا پر 49فیصد، ویتنام پر 46فیصد، بنگلہ دیش پر 37فیصد، چین پر 34فیصد، پاکستان پر 29فیصد، بھارت پر 26فیصد، جاپان پر 24فیصد، یورپی یونین پر 20فیصد، برطانیہ اور ترکی پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ ٹرمپ نے غیر ملکی گاڑیوں کی امپورٹ پر 25فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان بھی کیا تاہم عالمی ردعمل دیکھنے کیلئے امریکہ نے چند ہی گھنٹوں بعد اپنے جوابی ٹیرف کا نفاذ 90دن کیلئے موخر کردیا جس سے عالمی اسٹاک مارکیٹس میں قدرے بہتری آئی۔ امریکی صدر نے جوابی ٹیرف کو ’’اقتصادی آزادی‘‘ جبکہ دنیا نے اِسے ’’عالمی تجارتی جنگ‘‘ قرار دیا ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان، امریکی مصنوعات پر 58فیصد ٹیکس چارج کرتا ہے، جوابی ٹیرف سے جو رقم ملے گی، اس سے مقامی ٹیکسوں میں کمی اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی جائیگی لیکن اگر کوئی ملک چاہتا ہے کہ اس کا ٹیرف صفر ہوجائے تو اُسے اپنی مصنوعات امریکہ میں تیار کرنا ہوںگی جس سے امریکہ میں صنعتکاری کو فروغ ملے گا، معیشت مضبوط ہوگی اور ہم امریکیوں کو سستے داموں مقامی طور پر اشیاء فراہم کرسکیں گے۔‘‘

ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکہ کی اسٹاک مارکیٹوں میں اضافہ اور یورپی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید مندی دیکھی گئی اور صرف 14 دنوں میں امریکی اسٹاک مارکیٹ S&P نے 4 کھرب ڈالر (4000ارب ڈالر) نقصان کیا جبکہ Nasdaq اور Dow Jones بھی کریش ہوئے جن کے نقصانات برطانیہ کی GDP کے برابر ہیں۔ امریکی الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کے شیئرز کی ویلیو میں بھی 125ارب ڈالر کی کمی دیکھنے میں آئی۔ اس کے علاوہ امریکی آرٹیفیشل انٹلیجنس کمپنی Nvidia کے شیئرز میں 1.5 کھرب ڈالر (1500 ارب ڈالر) کی کمی ہوئی۔ اس طرح ٹیسلا اور Nvidia کا مجموعی نقصان 1.2 کھرب ڈالر (1200 ارب ڈالر) تک پہنچ گیا۔

قارئین! ٹیرف کو آسان لفظوں میں اس طرح سمجھا جاسکتا ہے کہ اگر ایک امریکی خریدار ایک جینز 10 ڈالر میں پاکستان سے خریدتا ہے تو اب اُسے اس پر 29 فیصد کسٹم ڈیوٹی ادا کرنا پڑے گی اور اسے یہ جینز 12.9ڈالر میں پڑے گی یعنی امریکی خریدار کو اب 2.9ڈالر فی جینز اضافی ادا کرنا پڑیں گے لیکن اگر یہ خریدار ترکی سے جینز خریدتا ہے جس پر کسٹم ڈیوٹی صرف 10 فیصد ہے تو اُسے یہ جینز 11 ڈالر میں پڑے گی یعنی وہ فی جینز 1.9 ڈالر اور ایک لاکھ جینز کی شپمنٹ پر ایک لاکھ 90ہزار ڈالر بچاسکتا ہے لہٰذا وہ پاکستان کے بجائے ترکی سے اشیاء امپورٹ کرنے کو ترجیح دے گا جس سے پاکستان کی ایکسپورٹ متاثر اور صنعتیں بند ہونے سے بیروزگاری میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

پاکستان اور امریکہ کی باہمی تجارت 7.3 ارب ڈالر ہے جس میں امریکہ سے پاکستان ایکسپورٹ 2.15ارب ڈالر اور پاکستان سے امریکہ ایکسپورٹ 5.15ارب ڈالر ہے جس میں زیادہ تر ٹیکسٹائل مصنوعات شامل ہیں۔ امریکہ پاکستان کے ہوم ٹیکسٹائل، تولئے، نٹ ویئر اور جینز کی بڑی مارکیٹ ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ WallMart جیسے ٹیکسٹائل کے بڑے امریکی خریدار اضافی ٹیرف کو کس طرح لیتے ہیں۔ نئے ٹیرف لگانے سے امریکہ کو سالانہ 600 ارب ڈالر اضافی ریونیو حاصل ہوگا لیکن امریکہ میں ٹیکسٹائل اور روزمرہ استعمال کی اشیاء مہنگی ہوجائیں گی جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ امریکی ٹیرف کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد، یورپی یونین نے 25 فیصد اور کینیڈا نے 25 فیصدجوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان سمیت عالمی اسٹاک مارکیٹس میں بھونچال آگیا۔ PSX میں ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ 6000 پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس ایک لاکھ 20 ہزار کی بلند ترین سطح سے کم ہوکر ایک لاکھ 14 ہزار پوائنٹس پر آگیا جبکہ سونے کی قیمت میں 10 ہزار روپے فی تولہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ جوابی ٹیرف کو امریکی صدارتی الیکشن مہم میں کئے گئے وعدوںکی تکمیل اور امریکیوں کیلئے اچھا قدم قرار دے رہے ہیں جبکہ معاشی تجزیہ نگار تجارتی جنگ سے عالمی تجارت میں اس سال 3 فیصد کمی کی پیش گوئی کررہے ہیں جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد، نئی صنعتکاری، مینوفیکچرنگ میں کمی اور بیروزگاری اور افراط زر میں اضافہ ہوگا۔ اس تجارتی جنگ سے ٹرمپ کے دوست اور ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کی الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا بھی شدید بحران کا شکار ہے جو اب تک 472 ارب ڈالر کا نقصان کرچکی ہے اور سرمایہ کار ٹیسلا سے اپنی سرمایہ کاری نکال رہے ہیں جس سے ٹیسلا کے شیئرز کی ویلیو 30 فیصد کم ہوچکی ہے جبکہ امریکہ کی اے آئی کمپنی Nvidia کا اوسطاً یومیہ نقصان 16.7 ارب ڈالر ہے جس کی وجہ امریکہ کی موجودہ غیر یقینی صورتحال ہے۔ بھارتی پارلیمنٹ میں امریکی اضافی ٹیرف پر بحث جاری ہے۔ میں نے بھی پاکستان پر اضافی ٹیرف اور اس کے اثرات پر قومی اسمبلی میں تقریر کی اور وزیر تجارت جام کمال کو تجویز دی کہ وہ فوراً پاکستان پر امریکی جوابی ٹیرف میں کمی کیلئے اپنا وفد امریکہ بھیجیں اور بتائیں کہ اس اقدام سے پاکستان کی ایکسپورٹ میں کمی اور بیروزگاری میں اضافہ ہوگا اور ہم IMF اہداف حاصل نہیں کرسکیں گے۔ اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کیلئے ہمارے ایکسپورٹرز کو مقابلاتی حریفوں چین، بنگلہ دیش، ویت نام اور کمبوڈیا کے امریکی مارکیٹ شیئر کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جن پر عائد امریکی ٹیرف ہم سے زیادہ ہیں تاکہ ہم امریکی خریدار کی پہلی ترجیح بن سکیں۔

تازہ ترین