اسلام آبادمیں اوور سیز پاکستانیز کنونشن کا آج تیسرا اور آخری دن ہے ۔ حکومت پاکستان کی طرف سے اس کنونشن کے انعقاد کا مقصد باتوں کے علاوہ اوور سیز پاکستانیوں کو یہ اطمینان دلانا ہے کہ وہ ہمارے دلوں کے قریب ہیں اور ہمارے دلوں میں ان کے لیے بے پناہ عزت اور پیار ہے۔ اس کنونشن میں پوری دنیا میں بسنے والے پاکستانیوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی اور اس میں مدعوپاکستانی پوری قوم کے مہمان ہیں۔ حکومت نے کنونشن میں شرکت کرنے والے تمام اوور سیز پاکستانیوں کو مہمانوں کا درجہ دیا ہے۔ اوورسیز پاکستانی جس ملک میں بھی بستے ہیںوہ وہاں پاکستان کے سفیر ہیں۔
بلا شبہ پاکستان کی معیشت میں بیرون ملک پاکستانیوں کا اہم حصہ اورکردار ہے۔ جس کی ریاست اورپوری قوم معترف ہے۔اس کنونشن کے انعقاد کا بنیادی مقصد اوور سیز پاکستانیوں کے تمام مسائل کا حل ایک ہی چھت تلے اور آسان طریقے سے ممکن بناناتھا۔
اوور سیز پاکستانیوں کے یہاں اکثر جا ئیداروں کے مسائل عرصہ دراز سے چلے آرہے ہیں جن کو حل کرنے پر اب خصوصی توجہ دی جائے گی۔
اوور سیز پاکستانیوں کو پاکستان میں ترقی کے مواقع سے آگاہ کیا جارہا ہے اور ان کو اپنے ملک کی ترقی میں خصوصی کردار ادا کرنے اور ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت بھی دی جا رہی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہنر مندوں اور لیبرز کو بعض ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں سے بھی متعدد شکایات ہیں جن کے حل کے لیے فوری اور موثر اقدامات کوئی مشکل کام نہیں کیونکہ وہ کوئی ایسے مسائل نہیں کہ ان کو حل کرنے میں مشکلات ہوں ۔
حکومت اور دفتر خارجہ کو تمام پاکستانی سفارتخانوں کو فوری ہدایات جاری کرنی چاہئیں کہ وہاں مقیم پاکستانیوں کو عزت دی جائے اور ان کے مسائل کے حل میں کوئی تاخیر یا لیت و لعل نہ کی جائے۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض سفارتخانوں اور سفراء کا رویہ وہاں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ بلا امتیاز نہایت شفقت اور محبت والا بھی ہوتا ہے۔ ان سے وہاں بسنے والے پاکستانی بہت خوش ہیںاور ان کی عزت و تعریف کرتے ہیں۔
اوورسیز پاکستانیوں کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ جب وہ اپنے ملک واپس آتے ہیں تو ایئرپورٹ پر ان کے ساتھ ائیرپورٹ کےمتعلقہ عملے کا رویہ قابل تعریف نہیںہوتا۔ حکومت کو اس پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اوورسیز پاکستانی ہمارے بہن بھائی اور اس ملک کے کمائوپوت ہیں ۔ ملکی معیشت میں انکی اہمیت ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔ اس لئے حکومت کو بھی خصوصی اہمیت دینی چاہئےاور ان کیلئے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں۔
پاکستان میں اب ترقی کے دروازے کھل رہے ہیں ۔ اوورسیز پا کستانیوں کوبھی ترقی کے ان مواقع میں سرمایہ کاری کرنے کی طرف راغب کرنے کے لیے خصوصی پروگرام اور منصوبہ بندی پر توجہ دینی چاہئے۔ اوور سیز پاکستانیوں نے ملکی معیشت کو سہارا دینے اور ترقی کے لئے ہمیشہ کھلے دل کیساتھ اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے اس لئے یہ بات اہم ہے کہ اب ملک میں سرمایہ کاری اور ترقی میں ان کو لازمی شامل کیا جائے۔
یہ بات بھی یقینی ہے کہ اوورسیزپاکستانی بڑی خوشی کیساتھ مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کر کے ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔ وہ اپنے ملک میں استحکام اور ترقی کے خواہاں ہیں۔ وہ ایسے ملک دشمنوں کے جال میں پھنسنے والے نہیں ہیں جو ملک میں عدم استحکام و انتشار پیدا کرنا چاہتے ہوں اور جھوٹےپروپیگنڈے سے اوورسیز پاکستانیوں کو ورغلانے کی مذموم کوششیں کرتے ہوں اس کا ایک عملی مظاہرہ سب نے اس وقت دیکھا کہ جب ایک سیاسی جماعت کے بانی نے بیرون ملک مقیم ہم وطنوں کو ترسیلات زر پاکستان نہ بھیجنے کی ترغیب دی ۔ اوورسیز پاکستانیوں نے اس ترغیب و تحریک کو بری طرح مسترد کرکے ثابت کیا کہ وہ محب وطن پاکستانی ہیں اور کبھی بھی ملکی معیشت کے دشمنوں کے ناپاک ارادوں اور کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔