پاکستان کی معیشت دو سال سے دیوالیہ ہونے کے قریب تھی اور بین الاقوامی ریٹنگ میں اس کا نمبر کافی نیچے چلا گیا تھا۔مگر اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب یہ مشکل وقت گزر گیا ہےاور حکومتی اقدامات اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بڑھتی ہوئی ترسیلات زر کی بدولت ملک معاشی استحکام کی راہ پر بڑی حد تک گامزن ہوچکا ہے۔اوورسیز پاکستانیوں کے کنونشن کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے بڑے فخر سےاس حقیقت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار کسی مہینے میں ترسیلات زر4ارب ڈالر کی حد عبور کرگئیں جو ایک ریکارڈ اضافہ ہے۔یقیناً یہ ایک بڑی خوشخبری ہے،جو بیرون ملک پاکستانیوں کی لگن ،جذبے اور ملکی معیشت پر اعتماد کا مظہر ہے۔اس سے بیرونی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی بھیجی ہوئی رقوم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں ۔وزیراعظم نے اس موقع پر اوورسیز پاکستانیوں کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ترسیلات زر کا نیا ریکارڈ قائم ہونے کی تفصیلات اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے اعدادوشمار میں بھی بتائی گئی ہیں۔گورنر اسٹیٹ بنک جمیل احمد نےجیو ٹی وی کے پروگرام میں بتایا کہ 2025میں بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات زر پہلی مرتبہ 4.11ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔اضافے کا یہ رجحان دیکھتے ہوئے رواں مالی سال ترسیلات کی مجموعی رقم کا تخمینہ 36ارب سے بڑھا کر38ارب ڈالر کردیا گیا ہے۔انہوں نےتوقع ظاہر کی کہ جون تک زرمبادلہ کے ذخائر14ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے ۔گورنر نے اندیشہ ظاہر کیا کہ اگلے ماہ مہنگائی بڑھ سکتی ہےمگر اپریل کے بعد افراط زر میں استحکام آنا شروع ہوجائے گا،جس سے صورتحال پر قابو پایا جاسکتا ہے۔گورنر کے بقول اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اتار چڑھائو آرہا ہےلیکن بجلی کی قیمت کم ہونے سے مہنگائی کنٹرول میں آجائے گی،تاہم امریکی ٹیرف کے نفاذ سے ٹیکسٹائل سیکٹر متاثر ہوسکتا ہے۔گورنر نے فنانشل لٹریسی کی ایک تقریب میںتجویز دی کہ تعلیمی قومی نصاب میں مالیاتی آگاہی شامل ہونی چاہئے ۔اسٹیٹ بنک نے اس سال شرح نمو تین فیصد رہنے کا تخمینہ بھی لگایا ہے،جو مسلسل خرابی سے نکل کر آگے بڑھنے کی سمت ایک اچھی خبر ہے۔اسلام آباد میں پہلی مرتبہ اوورسیزپاکستانیوں کے کنونشن کا انعقاد ایک اور اہم پیشرفت ہے ،جس میں تقریر کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے نشستیں مختص کرنے اور دوہری شہریت کے معاملات پر غور کرنے کی بات کی اور کہا کہ سیاسی پارٹیاں مل کر اس مسئلے پر فیصلہ کرسکتی ہیں۔وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ان کا کنونشن منعقد کرنے کا مقصدسمندر پار پاکستانیوں کی خدمات کو سراہنا ،ان کے مسائل سننا اور ان کا حل نکالنا ہے،جنہیں ترجیحی بنیادوں پرنمٹانا چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کیلئے قانون بنایا گیا ہے جس کے تحت خصوصی عدالتیں بنائی جائیں گی ،جو90دن میں ان کے مقدمات کے فیصلے کریں گی ،انہیں ہر پیشی پر آنا بھی نہیں پڑے گا۔سیکرٹری خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے کنونشن کوبتایا کہ اوور سیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کیلئے تمام سہولتیں ایک ہی جگہ سے ملیں گی ۔ان کی بزنس پروپوزل کا جواب 24گھنٹے میں ملے گا۔اس حقیقت کو مدنظر رکھنا چاہئے کہ اوورسیز پاکستانی ملک کا اثاثہ ہیں ،جو قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں ۔انہیں عزت و تکریم دے کر ان کے مسائل حل کرنے چاہئیں۔وہ ملکی برآمدات سے بھی زیادہ ترسیلات زر کا اہتمام کرتے ہیں ،جو ملک کی بہت بڑی خدمت ہے۔اسلام آباد میں ان کا پہلا کنونشن ان کے مسائل حل کرنے کی جانب انتہائی مثبت قدم ہے۔