• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنگلا دیش کا پاکستان سے 71ء سے قبل کے 4.52 ارب ڈالرز کے اثاثوں کا مطالبہ کرنے کا امکان

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

بنگلا دیش نے پاکستان سے 4.52 ارب ڈالرز کے مالی مطالبات کی رسمی طور پر درخواست کرنے کی تیاری شروع کر دی۔

بنگلا دیشی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بنگلا دیشی حکومت کی جانب سے  1971ء سے قبل کے غیر منقسم پاکستان کے اثاثوں بشمول امدادی رقم، پراویڈنٹ فنڈز اور بچت کے آلات سمیت، پاکستان سے 4.52 بلین ڈالرز کے مالیاتی دعوؤں کے لیے مطالبہ باضابطہ طور پر اٹھانے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ معاملہ آج ڈھاکا میں ہونے والے خارجہ سیکریٹری کی سطح کے مذاکرات کے دوران باضابطہ طور پر اٹھایا جائے گا۔

بنگلا دیشی وزارتِ خارجہ کے حکام کے مطابق سب سے اہم دعوے میں 1970ء کے تباہ کُن بھولا طوفان کے بعد اس وقت کے مشرقی پاکستان کو بھیجی گئی 200 ملین ڈالرز کی غیر ملکی امداد شامل ہے۔

بنگلا دیشی حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ڈھاکا برانچ میں جمع کی گئی رقم کو لاہور برانچ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

پاک بنگلادیس فارن آفس مشاورت کا سلسلہ 15 سال بعد بحال

خیال رہے کہ پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان دو طرفہ فارن آفس مشاورت کا سلسلہ 15 سال بعد دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔

بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق پاکستان اور بنگلا دیشی دفتر خارجہ کا مشاورتی اجلاس آج مقامی وقت صبح 10بجے ڈھاکا میں اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں ہوا۔

مشاورتی اجلاس میں دونوں ممالک کے خارجہ سیکریٹری وفود کی قیادت کی۔

اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی خارجہ سیکریٹری آمنہ بلوچ جبکہ بنگلا دیش کی نمائندگی سیکریٹری خارجہ محمد جسیم الدین نے کی۔

 اجلاس کےبعد خارجہ سیکریٹری آمنہ بلوچ بنگلہ دیشی چیف ایڈوائزر محمدیونس، مشیر خارجہ توحید حسین سے بات کریں گی، جبکہ شام کو تھنک ٹینکس ،بنگلہ دیش میں مقیم پاکستانیوں سے بھی بات چیت شیڈولڈ ہے۔

اجلاس میں باہمی امور، علاقائی صورتِ حال، دوطرفہ تعاون کے فروغ پر گفتگو متوقع ہے۔

ڈھاکا میں موجود ، بنگلا دیش کے ہائی کمشنر برائے پاکستان اقبال حسین خان کا کہنا ہے کہ پاکستان بنگلا دیش کو برآمدات بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کپاس، چینی، چاول اور گندم جیسی اشیاء برآمد کرنے کا خواہشمند ہے، دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں شروع کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے۔

پاکستان بنگلا دیش کے درمیان آخری مرتبہ دفتر خارجہ کی مشاورت 2015؍ میں ہوئی تھی۔

قومی خبریں سے مزید