• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان پیپلز پارٹی دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالے جانے کے معاملے پر مسلسل تحفظات کا اظہار کررہی ہےاور دو روز قبل چیئرمین بلاول بھٹو نے اعلان کیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت متنازع نہری منصوبہ ختم کرنے کا اعلان نہیں کرتی تو ہم حکومت کی حمایت سے دستبردار ہوجائیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف اورسربراہ مسلم لیگ ن محمد نواز شریف نے اپنی جماعت کو یہ معاملہ بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ہدایت کی ہے،جس کی روشنی میں رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت اور مشاورت ہی اس مسئلے کا حل ہے۔انہوں نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1991ءمیں صوبوں کے مابین طے پانے والے معاہدے اور1992ءکے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہوسکتی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے رانا ثنااللہ کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے یہ مسئلہ بات چیت ہی سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔دوسری طرف نہروں کےمعاملے میں پیپلز پارٹی کے ایم این اے سید نوید قمر کے سوال پر آبی وسائل کے وفاقی وزیر محمد معین وٹو نے تحریری طور پر اجلاس کو بتایا کہ6اسٹرٹیجک نہروں کا منصوبہ سبز پاکستان اقدام کے تحت شروع کیا گیا ہے ،جس کیلئے ارسا نے گریٹر تھل، چھوٹی چولستان،تھر اور دیگر نہروں کیلئے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ جاری کیےاور صدر مملکت آصف علی زرداری ان کی اصولی منظوری دے چکے ہیں۔زرعی معیشت کے حامل پاکستان کا نام دنیا کے بہترین نہری نظام کے حامل ممالک میں سرفہرست آتا ہےتاہم موسمی تغیرات اور سیاستدانوں کی عدم توجہی کے باعث زرعی شعبہ جدید ٹیکنالوجی سے محروم ہے اور رہی سہی کسرموسمی تغیرات اور پانی کی کمی نے پوری کردی ہے۔یہ معاملہ کسی طور مصلحتوں کی نذر نہیں ہونا چاہئے اور اس کا حل باہمی بات چیت میںتلاش کیا جانا ناگزیر ہے۔

تازہ ترین