• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں پولیو وائرس کے خاتمے کے باوجود پاکستان اور افغانستان صرف دو ممالک ایسےہیں جہاں یہ بچوں کی صحت اور تندرستی کیلئے خطرہ بنا ہوا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نےانسداد پولیو مہم کی افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں اس موذی مرض کے مکمل خاتمے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے مربوط حکمت عملی اور مشترکہ کاوشیں اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پولیو صرف بچوں کیلئے نہیں،پورا معاشرہ اس کے اثرات سے دوچار ہے۔بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے کی یہ مہم 21سے27اپریل تک جاری ہے۔تاہم یہ پہلا موقع نہیں ،اس کی بدولت جہاں تمام ممالک اس کی شرح صفرپر لانے میں کامیاب ہوئے ہیں، پاکستان میں گزشتہ برس 73کیس سامنے آئے اور افغانستان جوپاکستان سے آگے تھا ،بڑی حد تک پولیو پر قابو پانے میں کامیاب ہوا۔حالیہ برس2025ءمیں انسداد پولیو مہم کوشروع ہوئے 31سال مکمل ہوگئے ہیں۔1994ءمیں اس وقت کی وزیراعظم بے نظیر بھٹو نےاس کا آغاز کرتے ہوئے اپنی چھوٹی بیٹی آصفہ بھٹو کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلاکرقوم کو یہ پیغام دیا تھا کہ یہ ایک محفوظ ویکسین ہے ۔جسے سب لوگ اپنے بچوں کو پلاسکتے ہیں۔اس کے باوجود مختلف علاقوں میں مخصوص لوگوں کی مزاحمت کے باعث ملک سے پولیو کا خاتمہ نہیں ہوسکااور آج بعض بڑے شہروں میں بھی اس کے وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہورہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے متذکرہ تقریب میں خطاب کے موقع پر بتایا کہ انسداد پولیو کیلئے کام کرنیوالے فیلڈ ورکرزاوررضاکاروںکی سیکورٹی کیلئے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔بلاشبہ یہ افراد انتہائی نیک جذبے کے تحت قومی فریضہ انجام دے رہے ہیں،جس کی ستائش ہونی چاہئے۔اگرمن حیث القوم حالیہ مہم کو یہ سمجھ کر چلایا جائے کہ اس کے بعد کوئی کیس سامنے نہیں آئے گا تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ کامیابی سے ہمکنار نہ ہو۔

تازہ ترین