• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگریزی کی ایک مشہور کہاوت Stealing the show" "ہے جسے ہم ’’محفل کو لوٹ لینا‘‘ کہتے ہیں، یہ کہاوت آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر اُس وقت صادق آئی جب انہوں نے گزشتہ دنوں ’’اوورسیز پاکستانیز کنونشن‘‘ کے موقع پر غیر معمولی اور تاریخی پرجوش خطاب کرکے محفل کو لوٹ لیا۔ پاکستان کی تاریخ کے پہلے3روزہ کنونشن جس میں 80 ممالک کے 1200سے زائد اوورسیز پاکستانیوں نے شرکت کی، سے خطاب میں آرمی چیف نے اوورسیز پاکستانیوں کی اہمیت، اُن کی ترسیلات زر پر ملکی معیشت کےانحصار، پاکستان اور پاک فوج سے اُن کی والہانہ محبت کو سراہا۔ تقریر کرنے کا ہنر ایک خداداد صلاحیت ہوتی ہے اور ایک اچھے مقرر کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ اُس کی تقریر کے الفاظ سامعین کے دلوں کو چھولیں اور وہ اُس کی بات پر یقین کریں جس میں آرمی چیف کامیاب رہے۔ پاکستان کی مسلح افواج کے سپہ سالار کی تقریر ایک جامع اور مثبت تقریر تھی جس کے الفاظ کا چنائو اور اُن کی ادائیگی نے سننے والوں کے دلوں کو چھولیا۔ اُن کے خطاب کا ہر لفظ بامعنی تھا جو پاکستانی قوم، مسلح افواج کے ہر افسر اور جوان کی ترجمانی کررہا تھا۔ جنرل عاصم منیرنے اپنی تقریر میں پاکستان اور بلوچستان میں دہشت گردی، ملک اور افواج پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا، مقبوضہ کشمیر اور غزہ پر پاکستان کا موقف اور مستقبل کے ترقی پسند پاکستان کی تصویر پیش کی۔ یہ پہلا موقع تھا جب عوام نے آرمی چیف کو تقریر کے دوران اتنا جذباتی دیکھا اور یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اوورسیز کنونشن کے موقع پر ہونے والی تقاریر میں وہ دیگر مقررین کو پیچھے چھوڑ گئے اور اُن کے پرجوش اور ولولہ انگیز خطاب کے دوران ہال میں ’’پاکستان اور پاک افواج زندہ باد‘‘ کے نعرے گونجتے رہے۔

پی ٹی آئی قیادت ماضی میں یہ بیانیہ بناتی رہی کہ پاکستان کے موجودہ حالات کی وجہ سے لوگ اپنا وطن چھوڑ رہے ہیں اور ملک ’’برین ڈرین‘‘ کا شکار ہورہا ہے، آرمی چیف نے اپنی تقریر میں پی ٹی آئی کے اس دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے اسے ’’برین ڈرین‘‘ کے بجائے ’’برین گین‘‘ اور اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کا حقیقی سفیر قرار دیا جن کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر پر ملکی معیشت کا انحصار ہے۔ جنرل عاصم منیر نے اپنی تقریر میں دو قومی نظریئے پر بڑا واضح پیغام دیا کہ جس طرح ہمارے آبائو اجداد نے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دے کر پاکستان بنایا، ملک کے غیور عوام، افواج پاکستان کے ساتھ مل کر اس کی حفاظت کریں گے۔ آرمی چیف نے بلوچستان کو پاکستان کا جھومر قرار دیتے ہوئے صوبے میں دہشت گردی پھیلانے والے دہشت گردوں اور اُن کے اندرونی اور بیرونی سہولت کاروں کو بڑے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں پیغام دیا کہ پاک فوج اور اس کے سپہ سالار کے ہوتے ہوئے دہشت گرد اور اُن کی دس نسلیں بھی پاکستان کا جغرافیہ بدلنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گی۔ اپنی تقریر میں آرمی چیف نے قائداعظم کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیر کل بھی پاکستان کا شہ رگ تھا، آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا اور پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا۔‘‘ انہوں نے غزہ کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینی بھائیوں کی سفارتی و اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا۔ اپنے خطاب کے دوران آرمی چیف نے پاکستان اور پاک افواج کے خلاف منفی پروپیگنڈاکرنے والے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کو قرآن پاک کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’کسی کی بات پر یقین کرنے سے قبل اُس کی تحقیق کرلیا کرو اور زمین پر فتنہ فساد نہ پھیلائو۔‘‘

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اوورسیز کنونشن کا کامیاب انعقاد کرکے حکومت نے جہاں ایک طرف اس بات کی نفی کی کہ اوورسیز پاکستانی کسی جماعت یا شخصیت کے ساتھ ہیں بلکہ اُن کی وفاداریاں پاکستان اور اس کی افواج کے ساتھ ہیں، وہاں دوسری طرف آرمی چیف کے جرات مندانہ خطاب، جس میں انہوں نے دہشت گردوں کو واضح الفاظ میں پیغام دیا ہے کہ ان کی دس نسلیں بھی پاکستان اور بلوچستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، سے دہشت گردوں اور سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈاکرنے والوں کے حوصلے پست ہوئے ہیں۔ جنرل عاصم منیر کی دہشت گردوں کو دی جانے والی تنبیہ کو آنے والے دنوں میں بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف پاک افواج کے ’’گرینڈ آپریشن‘‘ اور پی ٹی آئی کے خلاف مزید سخت اقدامات کے اشارے سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ماضی میں پی ٹی آئی اور اس کی قیادت یہ تاثر دیتی رہی کہ اوورسیز پاکستانیوں کی حمایت اور وفاداریاں اُن کے ساتھ ہیں اور اُن کی اپیل پر اوورسیز پاکستانی ترسیلات زر پاکستان بھیجنا بند کردیں گے مگر جس دن اوورسیز کنونشن جاری تھا، اُس موقع پر قوم کو یہ خوشخبری سننے کو ملی کہ مارچ میں پاکستان کو 4.1 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئیں اور مالی سال کے اختتام تک ترسیلات زر 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے جو پی ٹی آئی قیادت کیلئے بڑا دھچکا ہے۔ اوورسیز کنونشن میں وزیراعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے مراعات کا اعلان کرکے جہاں ایک طرف اُن کے دل میں حکومت کیلئے ہمدردیاں پیدا کیں، وہاں دوسری طرف آرمی چیف کی تقریر سے اوورسیز پاکستانیوں کے دل میں پاک فوج کے خلاف کئے گئے منفی پروپیگنڈے اور غلط فہمیوں کا خاتمہ ہوا۔ اس طرح حکومت اور اسٹیبلشمنٹ، پی ٹی آئی اور اوورسیز پاکستانیوں کے درمیان دراڑ ڈالنے کے اپنے مقصد میں کامیاب رہی۔

تازہ ترین