سانحہ دریائے سوات کے حوالے سے ایگزیکٹیو انجینئر وقار شاہ نے سیلابی صورتحال پر محکموں کو بھیجے گئے میسجز انکوائری کمیٹی کو جمع کروادیے، جبکہ سیلاب کے حوالے سے ریڈنگ سمیت دیگر ریکارڈ بھی پیش کردیا۔
سانحہ دریائے سوات کے حوالے سے انکوائری کمیٹی کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ مینگورہ بائی پاس روڈ پر سیاح کیسے ڈوبے؟
جس کے جواب میں ایگزیکٹیو انجینئر وقار شاہ نے بتایا کہ ساڑھے 9 بجے تک مینگورہ بائی پاس پر سیاح جس وقت دریا میں اترے اس وقت صورتحال نارمل تھی اور ڈوبنے والے سیاح دریا میں سیلفیاں لے رہے تھے۔
ایگزیکٹیو انجینئر وقار شاہ نے مزید بتایا کہ 10 بجے کے بعد منگلا ور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ، مٹہ نالہ کا پانی دریائے سوات میں آیا۔ خواز خیلہ گیمن بریج سے 26 ہزار کیوسک پانی پونے 11 بجے واقعے کی جگہ پر پہنچا، مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا جس سے سیاح بہہ گئے۔
انکوائری کمیٹی کی جانب سے پوچھا گیا کہ سیلابی صورتحال کیسے پیدا ہوئی؟ کیا وقت پر متعلقہ محکموں کو اطلاع دی تھی؟
جس کے جواب میں وقار شاہ نے بتایا کہ خواز خیلہ میں گیمن بریج پر سیلابی صورتحال 9 بجکر 30 منٹ پر پیدا ہوئی۔ بحرین اور اطراف میں بارش ہو رہی تھی اور پہاڑوں پر کلاوڈ برسٹ ہوا، پھر دریائے سوات میں پتھروں اور مٹی والا پانی گرا اور بہاؤ میں اچانک اضافہ ہوا، دریائے سوات میں پانی میں اضافے سے ضلعی انتظامیہ اور تمام اداروں کو بروقت آگاہ کیا تھا۔
ایگزیکٹیو انجینئر نے مزید بتایا کہ محکمہ آبپاشی کا گیج ریڈر موقع پر موجود تھا اور ریڈنگ متعلقہ محکموں کو بھیج رہا تھا۔