• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف نے ملیریا کے خلاف اقدامات کے عالمی دن پر قوم کو اس سال ملک سے یہ بیماری ختم کرنے کےعہد کا پیغام دیا ہے۔یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پاکستان میںاب تک 25اپریل،ملیریا کے خاتمے کے حوالے سے محض رسمی طور پر منایا جاتا رہاہے۔ اس کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سب سے کم آبادی والے صوبہ بلوچستان میںگزشتہ دوسال کے دوران ملیریا کے 17لاکھ سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے جبکہ سندھ اور دوسرے علاقوں میں اس سےبھی زیادہ کیس سامنے آتے ہیں۔ 2022ءمیں آنے والے سیلابوں کے بعد کھڑے پانی اور نمی کی وجہ سے ملک میںملیریا چار گنا بڑھا۔ مون سون کے بعد اور دیہی آبادیوں میںپورا سال نکاسی آب کے موثر انتظامات نہ ہونے کے باعث جگہ جگہ کھڑا پانی مچھر کی افزائش کا باعث بنتا ہےجبکہ گزشتہ دو دہائیوں میں ڈینگی کے پھیلائو نے بھی نئے چیلنجوں کو جنم دیا ہے،جس سے لاکھوں افراد متاثر اور متعدد ہلاک ہوئے۔یہ انتہائی تشویشناک صورتحال وفاقی و صوبائی حکومتوںسے ٹھوس اور پائیدار عملی اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔بہت سے ممالک جنگی بنیادوں پر ملیریا سے چھٹکارا پاچکے ہیں تاہم جنوبی ایشیا میں مختلف اقسام کے مچھر سال کے ہر موسم میں انسانی صحت کو نقصان پہنچانے کا موجب بنتے ہیں۔اس صورتحال میںعالمی ادارہ صحت، ادویات اور ویکسین کی ترسیل اور صحت کے عملےکی موجودگی یقینی بنائے جانے پر زور دیتا ہے۔پاکستان کی وفاقی و صوبائی حکومتوں کو وزیراعظم شہباز شریف کے عزم کی روشنی میں ملک سے ملیریا اور ڈینگی مچھر کے خاتمے میںکوئی کسر اٹھا نہیں رکھنی چاہئے۔شہر شہر بستی بستی موثرسیوریج سسٹم یقینی بنانےاور بارشی پانی کی بروقت نکاسی کی بدولت مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں بڑی حد تک مدد مل سکتی ہے۔شہریوں کو بھی گھریلو سطح پر متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین