• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی اشاریے ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہیں۔رائے عامہ کے تمام جائزوں میں اس حقیقت کو تسلیم کیا جا رہا ہے کہ ملک میں اس وقت مہنگائی کی شرح ماضی کے ادوار کے مقابلے میں کم ترین سطح پر ہے جسے عام آدمی کے لیے خوش کن پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔بجلی کی قیمتوں میں کمی حکومت کا مستحسن فیصلہ ہے۔ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق جو ہفتہ وار رپورٹ جاری کی ہے اس کے مطابق ان سات دنوں میں اس کی شرح میں ایک اعشاریہ 92فیصد مزید کمی واقع ہوئی ہے جس سے مہنگائی کا گراف سالانہ شرح منفی 3اعشاریہ 52فیصد ظاہر کر رہا ہے جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق 2024ءکے اسی ماہ میں حساس قیمتوں کے اشاریے کی شرح 26اعشاریہ 94فیصد تھی جو کہ اپریل 2025ءمیں منفی 3اعشاریہ 52فیصد ریکارڈ کی گئی۔گزشتہ ہفتے میں 11اشیاء مہنگی اور 18سستی ہوئیں جبکہ 22کی قیمتیں مستحکم رہیں۔بجلی کے سہ ماہی چارجز 19اعشاریہ 17فیصد کم ہوئے۔چکن،آٹا،لہسن،پیاز اور چاول سستے ہوئے۔مہنگی ہونے والی اشیاء میں آلو،انڈے،نمک گڑ،دال مسور اور سگریٹس شامل ہیں۔مارچ کے مہینے میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 3دہائیوں کی کم ترین صفر اعشاریہ سات فیصد پر آگئی تھی۔جولائی 2024ءسے مارچ 2025ءکے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 5.25فیصد تھی۔گزشتہ روز وزارت خزانہ نے ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اینڈ آئوٹ لک میں مہنگائی سے متعلق تخمینہ جاری کیا تھا جس میں مئی میں مہنگائی ممکنہ طور پر 3سے 4فیصد کے درمیان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔بعض اخباری رپورٹوں کے مطابق قیمتوں میں کمی کے حکومتی دعوؤں کے باوجود دکانداروں کی جانب سے من مانے نرخ وصول کرنے کی شکایات موجود ہیں۔قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے طویل مدتی حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین