سائنسدانوں نے تقریباََ 113 ملین سال قدیم چیونٹی کی باقیات دریافت کر لیں۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے چیونٹی کی باقیات شمال مشرقی برازیل میں پائے جانے والے چونے کے پتھر سے دریافت کی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس چیونٹی کا تعلق ’Vulcanidris Cratensis‘ نامی چیونٹیوں کی نسل سے ہے اور ان کے جبڑوں کی خوفناک بناوٹ کی وجہ سے اُنہیں’Hell Ants‘ بھی کہا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چیونٹیوں کی اس نسل کا مکمل طور پر خاتمہ ہوچُکا ہے اور موجودہ دور میں اس نسل کی کوئی چیونٹی کرہ ارض پر موجود نہیں ہے۔
یونیورسٹی آف ساؤ پالو کے میوزیم آف زولوجی کے ماہر حیاتیات اینڈرسن لیپیکو کی سربراہی میں کی گئی یہ تحقیق اس ہفتے جرنل کرنٹ بائیولوجی میں شائع ہوئی ہے۔
اس حوالے سے اینڈرسن لیپیکو کا کہنا ہے کہ شاید یہ چیونٹیاں اپنے جبڑوں کا استعمال اپنا شکار ایک خاص طریقے سے سنبھالنے کے لیے کرتی تھیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ آج کے دور کی چیونٹیوں میں بھی جبڑے موجود ہیں لیکن وہ تھوڑے مختلف ہیں۔
اینڈرسن لیپیکو نے بتایا کہ جب میں نے اس چیونٹی کی باقیات کو دریافت کیا تو میں حیران رہ گیا۔
اُنہوں نے بتایا کہ مالیکیولر اندازوں کے مطابق چیونٹیاں آج سے کچھ 168 سے 120 ملین سال پہلے دنیا میں پیدا ہوئیں۔
اینڈرسن لیپیکو نے بتایا کہ چیونٹیاں زمین پر بہت بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں اور بہت سے اہم کردار ادا کرتی ہیں جیسے کہ شکار کرنا اور کئی دوسرے جانداروں کی آبادی کو کنٹرول کرنا۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ چیونٹیوں کے مخصوص پودوں اور کیڑوں کے ساتھ اچھے تعلقات بھی ہوتے ہیں جو انہیں دوسرے جانوروں سے محفوظ رکھتے ہیں۔
اینڈرسن لیپیکو نے یہ بھی بتایا کہ چیونٹیاں مٹی کا معیار بہتر کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔