• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسے وقت میں جب پاکستان بھارتی جارحیت کے ناگہانی خطرے سے دوچار ہے اور دونوں ملکوں کے افق پر ایٹمی جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں،وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل نے اپنے اجلاس میں قومی یک جہتی کے مفاد میں حکومت سندھ کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے دریائے سندھ سے صحرائے چولستان کی بنجر زمین سیراب کرنے کیلئے6نئی نہروں کی تعمیر روک دی ہے،جس کی عبوری منظوری قومی اقتصادی کونسل دے چکی تھی۔سندھ میں پیپلز پارٹی کے علاوہ بعض دوسری سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں بھی نئی نہریں نکالنے کے خلاف سراپا احتجاج تھیں۔وزیراعظم شہباز شریف اور پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے قبل ازیں باہمی ملاقات میں نہروں کا معاملہ اتفاق رائے سے موخرکردیا تھا،جس کی اب سی سی آئی نے بھی منظوری دے دی ہے۔اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ،متعلقہ وفاقی وزرا اور حکام شریک ہوئے۔اجلاس کے متفقہ فیصلے کی رو سے نہروں کی تعمیر روکنے کے علاوہ ارسا کی جانب سے پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ واپس لے لیا جائے گا اور ایکنک کی منظوری بھی منسوخ کردی جائے گی۔ صوبوں میں اتفاق رائے کیلئے کمیٹی قائم کی جائے گی اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے طویل المدتی زرعی اور آبی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ وزیراعظم نے قومی ہم آہنگی کے مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت یقینی بنانے اور باہمی مفاہمت تک پہنچنے کی راہ میں حائل خدشات دور کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئےکہا ہے کہ نہروں کا مسئلہ حل ہوگیا ہےاورجب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوتا،کوئی نئی نہر نہیں نکالی جائے گی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم کسی صوبے کاحق کسی اور کو کھانے نہیں دیں گے ،ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائے گااور این ایف سی ایوارڈ ملے گا۔خیبرپختونخوا کو ضم ہونے والے اضلاع کا حق بھی دیا جائے گا۔نہروں کا معاملہ باہمی افہام وتفہیم سے مشروط کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ دریائے سندھ سے6نہریں نکالنے کا معاملہ قومی اتحادواتفاق کی راہ میں رکاوٹ بن کر سامنے آیا تھا ،جسے حل کرکے سی سی آئی نے قومی امنگوں کے مطابق اور ممکنہ بھارتی جارحیت اور مس ایڈونچر کے تناظر میں ملک اور قوم کیلئے اتحاد اور یک جہتی کا پیغام دیا ہے۔اجلاس میں پہلگام واقعہ کے حوالے سے مذموم بھارتی اقدامات اور عزائم پر بھی غور کیا گیا اس حوالے سے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان ایک پرامن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن اپنا دفاع کرنا خوب جانتا ہے۔تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ نے بھارت کے غیرقانونی اور غیرذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف وفاقی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑا رہنے کے عزم کا اظہار کیا۔نہروں کے مسئلہ پر اعلامیہ میں آئین کے مطابق تمام تنازعات افہام وتفہیم کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔پلاننگ ڈویژن کو ہدایت کی گئی کہ قومی ہم آہنگی کے مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنایااور ان کے خدشات دور کیے جائیں۔ملک اس وقت جس ہنگامی صورتحال سے دوچار ہے ،اس کی روشنی میں مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے او راسٹیک ہولڈرز کی مفاہمانہ سوچ وقت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ایک طرف قوم میں تمام تر داخلی مسائل پر اتحادواتفاق ضروری ہے تو دوسری طرف بیرونی خطرات کے مقابلے کیلئے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہونے کا عزم ہی ملکی بقا کا متقاضی ہے ۔سی سی آئی کے اجلاس کی کارروائی اس لحاظ سے قومی امنگوں کی آئینہ دار ہے۔اس سے قومی یک جہتی اور اتفاق واتحاد بھی مضبوط ہوگا۔

تازہ ترین