سیکورٹی فورسز کے شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں دراندازی کی کوششیں کرنے والے 54دہشتگردوں کو واصل جہنم کرنے کے بعد ملحقہ علاقوں میں ایک اور آپریشن کے دوران مزید 17خوارج کو ہلاک کر دیا ہے۔گزشتہ تین روز میں مارے جانے والے خارجیوں کی تعداد 71ہو گئی ہے۔ان سے بھاری مقدار میں اسلحہ،گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔ایسے وقت میں جب بھارت پہلگام واقعہ کی آڑ میں پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے،خوارجیوں کی ان سرگرمیوں سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ وہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں اور انہیں کون فنڈنگ کرتا ہے؟دہشتگرد افغان سرزمین سے کارروائیاں کرتے ہیں اور ان کے ڈانڈے بھارت سے جا کر ملتے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق مارے جانے والے خوارجی بھی غیر ملکی آقائوں کے اشارے پر کارروائیاں کررہے تھے۔یہ اس امر کا ثبوت بھی ہے کہ افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔جعفر ایکسپریس کی دہشت گردی میں بھی افغانستان سے آنے والے دہشتگرد ہی ملوث تھے۔پاکستان وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے حالیہ دورہ کابل اور اس سے قبل بار بار افغان انتظامیہ سے سرحدی نگرانی کے مؤثر انتظامات کرنے کا تقاضا کرتا رہا ہے جسے ابھی تک درخوراعتنا نہیں سمجھا گیا جو کابل پر سوالیہ نشان ہے جسے بادی النظر میں پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کی بھارتی سازش میں شریک جرم سمجھا جائے گا۔ضلع لوئر جنوبی وزیرستان کے وانا بازار میں امن کمیٹی کے ملا نذیر گروپ کے کمانڈر سیف الرحمان کے دفتر کے باہر بم دھماکے میں 7افراد جاں بحق اور 29زخمی ہوئے۔ہماری بہادر افواج اور سکیورٹی فورسز نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور مستعدی سے جس طرح اتنے بڑے پیمانے پر دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنایا یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ملک ایک اور سانحہ سے بچ گیا۔دہشت گردی کے خلاف پوری قوم سیکورٹی فورسز کی پشت پر کھڑی ہے۔