• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

9 ؍مئی 2023ء کو گزرے دو سال ہو گئے لیکن اس دن کی بدترین اور شرمناک یادیں کبھی نہیں بھلائی جا سکتیں۔ قوم اور شہداء کے خاندانوں کے زخم آج بھی اسی طرح تازہ ہیں جیسے پہلے دن ان کے دلوں پر لگائے گئے تھے۔ یہ زخم کسی حد تک اس وقت مندمل ہو سکتے ہیں جب ان مذموم واقعات کے سرغنہ، منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور دہشت گردی میں ملوث تمام ملک دشمنوں کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا۔ لیکن دو سال گزرنے کے باوجود ابھی تک ایسا نہیں کیا گیا جو نہ صرف ازحد افسوسناک ہے بلکہ ہم سب کیلئے باعث شرمندگی ہے۔ سیاست کے نام پر وہ نام نہاد سیاسی جماعت بھی قائم ہے اور ملوث افراد بھی دندناتے پھر رہے ہیں۔ ضمانتوں پر ضمانتیں اور پھر ان ضمانتوں میں ختم نہ ہونے والی توسیع کا کھیل جاری و ساری ہے۔ بظاہر یوں لگتا ہے کہ حکومت کمزور پراسیکیوشن کے ذریعے اس کیس کو تو سیع دیتی جا رہی ہے ۔9 ؍مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو ضمانتیں اور ان میں توسیع کمزور ترین پراسیکیوشن کی بدولت کا نتیجہ ہے۔ دوسری طرف ان مذموم ترین واقعات کی سازش تیار کرنے اور اس پر عملدرآمد کروانے والی جماعت آج بھی قائم و دائم ہے جبکہ ان واقعات میں ملوث بعض نام نہاد سیاسی رہنما ضمانتوں کے نہ صرف مزے لوٹ رہے ہیں بلکہ اس جماعت کے بانی کو ملک کا عظیم لیڈر اور اس جماعت کو ملک کی سب سے بڑی اور مقبول ترین جماعت کا پرچار کرتے سب کو نظر آتے ہیں۔ دفاعی تنصیبات پر دہشت گردانہ حملوں اور شہداء کی یادگاروں کی سرعام بے حرمتی کرنے والوں کیخلاف قائم مقدمات کا دو سال کا تکلیف دہ طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو تصور کیا جا رہا ہے کہ نومئی کے بدترین واقعات کو جان بوجھ کر بھلانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ان واقعات کو ’’رات گئی بات گئی‘‘ میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اب شاید سپریم کورٹ نے ان واقعات میں ملوث افراد کیخلاف مقدمات کے فیصلے کیلئے چار ماہ کا مزید وقت دینے کے احکامات جاری کئے ہیں یعنی دو سال بعد بھی مزید چار ماہ۔ بہرحال پھر بھی سپر یم کورٹ کی مہربانی ہے کہ اب کچھ عرصہ تو مختص کر دیا ہے۔ دفاعی تنصیبات پر دہشتگرد حملوں اور شہداء کی یادگاروں کی بےحرمتی کرنے والوں کیخلاف جب فوجی عدالتوں میں مقدمات کی کارروائی شروع ہوئی اور چند ایک کو سزائیں اور کچھ کو بری کر دیا گیا تو ملوث جماعت کے لوگ عدالتوں میں پہنچ گئے اور وہاں تاریخوں اور سماعتوں کا نہ ختم ہونیوالا سلسلہ شروع ہو گیا جس کی ذمہ دار حکومت کی طرف سے نہایت کمزور پراسیکیوشن ہے حالانکہ تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں۔ اس طرح مخالف فریق کو یہ موقع بھی فراہم کیا جا رہا ہے کہ وہ نئی نئی درخواستوں پر درخواستیں دیتے اور نئی توجیحات پیش کرتے ہیں اور یوں ہر تاریخ پر بحث کا سلسلہ چلتا ہے۔ جبکہ شہداء کے خاندانوں کیساتھ ساتھ پوری قوم انصاف کا انتظار کررہی ہے۔ اس انتظار کا فائدہ بھی مخالف فریق کو مل رہا ہے۔ اس انتظار کا نتیجہ کب اور کیا نکلے گا کوئی پتہ نہیں۔ البتہ ضمانتوں اور توسیع سے مخالف فریق کے حوصلے بلند ہوتے جارہے ہیں۔ دفاعی شخصیات پر دہشت گرد حملوں اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کے باوجود ریلیف کا ہی نتیجہ ہے کہ وہی لوگ بڑی ڈھٹائی کیساتھ بار بارعلانیہ اعادہ کرتے ہیں کہ وہ بات صرف اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ہی کرنا چاہتے ہیں۔ کبھی انکےبانی آرمی چیف کو خطوط بھیجنے کی باتیں کرتے ہیں اور کبھی اعلیٰ عدلیہ کو خطوط لکھتے ہیں۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کو ضمانتیں، توسیع اور پراسیکیوشن کی کمزوری کی صورت ریلیف اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر مل رہا ہے۔ حالانکہ حقیقت میں ایسا نہ کچھ ہے اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ اسٹیبلشمنٹ تو کئی بار واضح کر چکی ہے کہ نہ تو اسٹیبلشمنٹ کے کسی سے بھی خفیہ مذاکرات ہو رہے ہیں نہ ہی اس کا تصور کیا جاسکتا ہے ۔یہ بھی اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے کہ مذاکرات کے نام پر پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کیخلاف قوم کے دل میں بدگمانی پیدا کی جائے کہ گویا وہ9مئی کے واقعات پر مٹی ڈالنے کی خواہش رکھتی ہے۔ کوئی غور کرے کہ اس نام نہاد سیاسی جماعت نے کوئی بھی ایک کام ملکی مفاد میں کیا ہے چاہے اقتدار کے دوران ہو یا اقتدار سے اپنی محرومی کے بعد۔ اس جماعت اور اسکے بانی نے ہر موقع پر ہر وقت پاک فوج، آئی ایس آئی کو کمزور کرنے، دنیا میں بدنام کرنے اور فوج اور قوم کے درمیان دراڑیں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسکے علاوہ ملک کو معاشی طور پر کمزور کرنے کا کونسا حربہ ہے جو ان لوگوں نے اختیار نہ کیا ہو۔ پھر بھی یہ جماعت قائم ہے اور ریلیف کے مزے لوٹ رہی ہے۔ ہر قومی معاملے پر انکو بطور سیاسی جماعت بلایا جاتا ہے اور وہ بانی کی ہدایات پر بڑی دلیری کیساتھ انکار کر دیتے ہیں پھر قوم حیران و پریشان نہ ہو تو کیا خوشی کے شادیانے بجائے۔ ان تمام واقعات کو دیکھتے ہوئے کیا یہ نظر نہیں آرہا کہ نومئی کے سنگین واقعات میں ملوث افراد میں سے چند لاوارثوں جو گمراہ ہوئے تھے یا گمراہ کئے گئے تھے کو ہی قربانی کا بکرا بنایا جائیگا اور اصل لوگوں کو معافی وغیرہ کے نام پر رہا کر دیا جائیگا۔ اگر بالفرض ایسی کوئی کوشش کی گئی تو نہ لسبیلہ کے شہداء سے لیکر نو مئی کے شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنیوالوں کو شہدا معاف کرینگے نہ انکے خاندان اور نہ ہی قوم معاف کریگی۔ لیکن ایسا نہ ہو سکتا ہے نہ ہی کبھی ہوگا۔ 9مئی کے شرمناک واقعات جو ایک سازش اور منصوبہ بندی کے ذریعے کرائے گئے ،میں ملوث افراد بلاامتیاز عنقریب انجام عبرت سے دوچار ہونگے۔ قوم تسلی رکھے۔

تازہ ترین