تاریخ شاہد ہے کہ دنیا میں کچھ رشتے محض سفارتی نہیں بلکہ روحانی، ثقافتی اور ایمانی بنیادوں پر قائم ہوتے ہیں۔ پاکستان اور ترکیہ کا تعلق بھی انہی مضبوط رشتوں میں سے ایک ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ مزید گہرا، باوقار اور مضبوط تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔ آج جب بھارت کی قیادت پاکستان کے خلاف جنگی جنون، فاشزم اور نفرت کی سیاست کو ہوا دے رہی ہے، ایسے میں ترکیہ کا پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہونا نہ صرف پاکستان کیلئےحوصلہ افزا ہے بلکہ بھارت کیلئے ایک سخت انتباہ بھی ہے اوربھارت کیلئے سخت بے چینی کا باعث بھی۔ اسی وجہ سے بھارتی میڈیا صدر ایردوان کو مسلسل اپنی تنقید کانشانہ بھی بنا رہا ہے۔ حال ہی میں ترکیہ کے پاکستان میں تعینات سفیر ڈاکٹر عرفان نذیر اولو نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں انہوں نے ترکیہ کی حکومت، عوام اور قیادت کی جانب سے پاکستان کیلئے غیر متزلزل حمایت کا اعلان کیا۔ اس ملاقات میں ترک سفیر نے واضح الفاظ میں کہا کہ ترکیہ ہر محاذ پر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، چاہے وہ سفارتی میدان ہو، معاشی تعلقات ہوں یا دفاعی اتحاد۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ترکیہ کے صرف حکومتی نمائندے ہی نہیں بلکہ ترک پارلیمنٹ کے مختلف اراکین، اپوزیشن اور حکومت دونوں کے سیاستدانوں نے پاکستان سے یکجہتی کے اظہار میں اہم بیانات دیے ہیں۔ پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین نے ایک حالیہ اجلاس میں کہا:’’ پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کو ہم ترکیہ کی سلامتی کے خلاف سمجھیں گے۔ ہماری دوستی تاریخ کا سرمایہ ہے اور ہم اس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔‘‘
اسی طرح جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی، ری پبلیکن پیپلز پارٹی، نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی اور سعادت پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی مشترکہ اعلامیے اور پریس کانفرنسز میں بھارت کے جنگی جنون پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان کی بھر پورحمایت کا اعلان کیا ہے۔ حزبِ اختلاف کی جماعت CHP کے رہنما نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جب بات پاکستان کے دفاع کی ہو تو ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بھارت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ترکیہ کی سیاست میں پاکستان کیلئے محبت کسی جماعت تک محدود نہیں، یہ ہمارے قومی ضمیر کا حصہ ہے۔ ’’یہ ایک ایسا منظرنامہ ہے جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ترکیہ کی پاکستان سے محبت کسی ایک حکومت یا لیڈر تک محدود نہیں، بلکہ پوری ترک قوم کے دل میں پاکستان کیلئے ایک خاص مقام ہے۔‘‘
بھارت اس وقت سے آگ میں جل رہا ہے جب ترکیہ کے کارگو طیاروں نے پاکستان میں لینڈنگ کی تھی اور اب جبکہ ترک بحری جہاز ٹی سی جی بیوک آدہ خیر سگالی کے دورے پر کراچی پہنچا ہے تو بھارتی میڈیا اس آگ میں بھسم ہو کر رہ گیا ہے جبکہ حکومتِ پاکستان نے ترک بحری جہاز کی آمد کو پاک ترک لازوال دوستی اور بھائی چارےکی علامت قرار دیا ہے۔
صدر رجب طیب ایردوان نے بھی اپنے حالیہ بیان میں بھارت کی جارحانہ پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کی بھرپور حمایت کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کو ترکیہ صرف پاکستان ہی کا مسئلہ نہیں سمجھے گا بلکہ اسے اپنی سالمیت پر حملہ تصور کرے گا۔ یہ الفاظ صرف جذباتی حمایت نہیں بلکہ عملی دفاعی اتحاد کا اشارہ ہیں۔
ایردوان کی قیادت میں ترکیہ نے دنیا بھر میں مسلم امہ کے دفاع کا پرچم بلند کیا ہے۔ کشمیر سے لے کر فلسطین تک، اور اب بھارت کی پاکستان مخالف سازشوں تک، ترکیہ ہر موقع پر حق، عدل اور مظلوموں کی حمایت میں صف اول میں رہا ہے۔ پاکستان کے ساتھ ترکیہ کا دفاعی تعاون، مشترکہ مشقیں، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور انٹیلی جنس اشتراک اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ دونوں ممالک نہ صرف بھائی بھائی ہیں، بلکہ اسٹرٹیجک پارٹنر بھی ہیں۔ پاکستان کے عوام کو یہ جان کر فخر محسوس کرنا چاہیے کہ ان کا ساتھ دینے والے صرف الفاظ تک محدود نہیں، بلکہ میدان عمل میں بھی انکے ساتھ کھڑے ہیں۔ ترکیہ کی افواج، اسکی انٹیلی جنس ایجنسیاں اور دفاعی ادارے پاکستان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کیلئے مکمل تیار ہیں۔پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات صرف دفاعی یا سیاسی نہیں، بلکہ یہ ایک تاریخی اور روحانی رشتہ ہے۔ خلافت عثمانیہ کے دور میں جب برصغیر کے مسلمانوں نے ترکوں کی مدد کیلئے مالی اور اخلاقی تعاون کیا، تو ترک قوم نے اس احسان کو کبھی نہیں بھلایا۔ آج ترکیہ وہی جذبہ، وہی اخلاص اور وہی محبت پاکستان کو لوٹا رہا ہے۔
یہ کالم لکھتے ہوئے میرے دل میں ایک ناقابل بیان جوش اور فخر کی کیفیت ہے۔ ایک طرف بھارت اپنی 1.4 ارب کی آبادی اور جدید ہتھیاروں پر فخر کرتا ہے، اور دوسری طرف پاکستان اپنے سچے دوستوں، مخلص اتحادیوں اور ایمانی طاقت پر ناز کرتا ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ ایمان، اخلاص اور اتحاد ہمیشہ مادّی طاقت پر غالب آتے ہیں۔ آج ترکیہ اور پاکستان کا اتحاد اسی ایمان اور اخلاص کی روشن مثال ہے۔یہ وقت ہے کہ پاکستان کے عوام اپنے اس عظیم اتحادی کی محبت کا جواب اسی جذبے سے دیں۔ ترکیہ کے عوام کیلئے دعائیں، ترک قیادت کیلئے تحسین، اور دونوں ممالک کے تعلقات کیلئے استحکام کی کوششیں ہی ہمارے جذبے کا بہترین اظہار ہیں۔
آخر میں، بھارت کیلئے ایک پیغام ہے: اگر تم نے جنگ چھیڑی، تو یہ صرف پاکستان کے ساتھ نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے ساتھ جنگ ہوگی اور ترکیہ جیسی غیرت مند ریاست کے ہوتے ہوئے، تمہاری ہر چال ناکام ہوگی۔
پاک-ترک دوستی زندہ باد