پہلگام میں دہشت گردی کی اپنی خود ساختہ کارروائی پاکستان کے سر منڈھ کرمودی سرکار نے پاکستان کے خلاف باقاعدہ فوجی کارروائی کا آغاز کیا، پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی طیاروں کے عبرتناک انجام کے بعدپاکستان میں متعدد مقامات پر رات کے اندھیرے میں میزائل داغ کر مساجد اور رہائشی آبادیوں کو نشانہ بنایا گیا، پھر دو دن تک اسرائیلی ساختہ ڈرونز کی بارش کی گئی اور لائن آف کنٹرول پر مسلسل جھڑپوں کا سلسلہ جاری رکھا گیا لیکن افواج پاکستان نے دنداں شکن جواب دے کر بھارتی سورماؤں کو ہر جگہ پسپائی پر مجبور کیا۔ پاکستانی قوم کسی افراتفری کا شکار نہ ہوئی اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی رہی۔ بھارتی کارروائیوں سے شہریوں کی سطح پر ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے باعث یہ احساس البتہ عام ہورہا تھا کہ پاکستان کو بھی بھرپور جواب دینا چاہیے لیکن ہماری عسکری اور سیاسی قیادت نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کی شہری آبادی کو نقصان نہیں پہنچائے گا اور مناسب وقت پر دشمن کی فوجی تنصیبات کو ٹارگٹ کیا جائے گا۔ صورت حال کے حقائق سے دنیا کو ثبوت و شواہد کے ساتھ آگاہ کرنے کیلئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز بین الاقوامی میڈیا کو مدعو کرکے ایک مفصل پریس کانفرنس کی جس میں پاکستان میں بھارت کی مستقل دہشت گردی کے ناقابل تردید دستاویزی اور آڈیو ویڈیو ثبوت پیش کیے گئے۔ یہ حقیقت بھی پوری طرح ثابت کردی گئی کہ پہلگام حملہ مودی حکومت کا اپنا سازشی کھیل تھا ۔ بھارتی حکومت اور میڈیا کے سو فی صد جھوٹے دعووں کا پول بھی پوری طرح کھول کر رکھ دیا گیا جبکہ پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کے حوالے سے واضح کیا گیا کہ اس کا فیصلہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت اپنے مصالح کے اعتبار سے مناسب وقت پر کرے گی۔ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان کے بعض فضائی مراکز کو میزائل حملوں کا نشانہ بنانے کی کوشش کر کے پاکستان کو خود ہی یہ موقع فراہم کردیا۔ ہفتے کی صبح فجر کے وقت اس ضمن میں ’’ آپریشن بنیان المرصوص ‘‘ کی شکل میں ایسی نادر الوقوع پیش رفت ہوئی جنگوں کی تاریخ میں جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ فتح میزائلوں کے ذریعے بھارت کی متعدد ایئر فیلڈز کے علاوہ براہموس اسٹوریج سائٹ اور ایس 400 میزائل دفاعی نظام سمیت متعدد اہداف کو تباہ کردیا گیا ۔بھارت کے پاور گرڈ کے 70 فیصد حصے کو سائبر حملے میں ناکارہ بنادیا گیا۔بی جے پی کی آفیشل ویب سائٹ سمیت بیشتر بھارتی ویب سائٹس ہیک کرلی گئیں اور درجنوں مزید فوجی ٹھکانے تباہ کردیے گئے۔ پاکستان کی اس منہ توڑ کارروائی کے فوراً بعد امریکی وزیر خارجہ نے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور وزیر خارجہ اسحق ڈار سے رابطہ کرکے صورت حال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کشیدگی کے خاتمے کیلئے امریکہ کی خدمات پیش کیں۔ بلاشبہ جنوبی ایشیا کے دو جوہری ملکوں میں جنگ کو روکنا عالمی طاقت کی حیثیت سے امریکہ کی ذمے داری ہے لیکن ایک دن پہلے تک امریکہ نے ناقابل فہم طور پر عدم مداخلت کا مؤقف اپنائے رکھا۔بہرحال اب اگر مودی حکومت بھی بیچ بچاؤ کی خواہش مند ہے اور امریکہ سمیت دیگر عالمی طاقتیں اور ادارے بھی اس کی ضرورت محسوس کررہے ہیں تو اس پر پاکستان کی جانب سے بھی کسی اعتراض کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا لیکن اس کیلئے بھارت سے چند شرائط منوائے جانے کو بالکل لازمی ضرور قرار دیا جانا چاہیے۔ ان میں سندھ طاس معاہدے کی دائمی پابندی، کشمیرمیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فوری استصواب رائے نیز بلوچستان اور کے پی سمیت پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کی شرائط خاص طور پر اہم ہیں۔ ان صفحات کے پریس میں جاتے جاتے امریکی مداخلت کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان دونوں کے درمیان جنگ بندی کی خبر آگئی ۔ یہ یقینا پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کی تاریخی کامیابی ہے اور اس فتح مبین پر پوری قوم کو اللّٰہ کا شکر گزار ہونا چاہیے۔