سکھر(بیورو رپورٹ) سکھر کی گنجان آبادی والے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، پینے کے پانی کی قلت کے خلاف خواتین اور بچے بھی محکمہ نساسک کے خلاف سڑکوں پر آگئے، پرانا سکھر کے مکینوں کا پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ،مظاہرین پینے کے پانی کے بحران اور پرانا سکھر کے متعلقہ افسرکے جبری تبادلے کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے۔محکمہ نساسک نے 8سال سے اذیت میں مبتلا کررکھا ہے، علاقے میں پینے کے پانی کی قلت ہے تو دوسری جانب سیوریج کا پانی جمع ہے، سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں گزشتہ کئی برس سے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران موجود رہتا ہے خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں پانی کے بحران میں شدت آجاتی ہے اور لوگ سخت مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں، انتظامیہ، محکمہ نساسک پانی کے بحران پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے، نیوپنڈ، آدم شاہ کالونی، گولیمار، شکارپور پھاٹک،درزی محلہ، نواں گوٹھ، پرانا سکھر ، پاک کالونی سمیت دیگر علاقوں میں پینے کا پانی نہ ہونے کے باعث شدید گرمی میں لوگ جن میں خواتین ،بچے شامل ہیں ہاتھوں میں برتن تھامے، مختلف علاقوں، ہینڈ پمپوں سے پانی بھر کر لانے پر مجبور ہیں، انتظامیہ اور محکمہ نساسک کی جانب سے متعدد مرتبہ یہ اعلانات کئے گئے ہیں کہ جن علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران ہے، ان علاقوں میں واٹر ٹینکوں کے ذریعے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔پینے کے پانی کی قلت کے خلاف خواتین اور بچے پریس کلب کے سامنے سراپا احتجاج ہیں جو دور دراز علاقوں سے آکر احتجاج کررہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں پینے کا پانی فراہم کیا جائے۔ جمعیت علمائے پاکستان کے صوبائی صدر مفتی محمد ابراہیم قادری، مشرف محمود قادری نے شہر کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کے بحران ، سیوریج کے پانی کی موجودگی، کھلے ہوئے مین ہول، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ، صفائی ستھرائی کی ناگفتہ بے صورتحال کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ نساسک صفائی ستھرائی کے نظام کو بحال کرنے میں تو مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا ہے۔ مختلف سیاسی، سماجی، تجارتی، عوامی ،مذہبی حلقوں کی جانب سے محکمہ نساسک کی ناقص کارکردگی ، پینے کے پانی کے بحران کے خلاف مسلسل احتجاج کیا جارہا ہے اور صورتحال اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ اب خواتین اور بچے بھی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر حکومت ، انتظامیہ کوئی بھی اس کا نوٹس لینے کو تیار نہیں، آخر یہ کس کی ذمہ داری ہے کون اداکرے گا کیونکہ محکمہ نساسک نے تو 8سال کے دوران عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے، متعلقہ محکمے سے کوئی اچھی کارکردگی کی امید نہیں کی جاسکتی، ہمارا مطالبہ کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ سے ہے کہ وہ پینے کے پانی کی قلت کے خلاف خواتین، بچوں کے سڑکوں پر سراپا احتجاج بننے کا نوٹس لیں اور جن علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران ہے وہاں واٹر ٹینکوں کے ذریعے پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔