پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں ہو چکیں ۔ مسلمانوں کا برصغیر سمیت دنیاپہ حکومت کرنے کا ایک ماضی ہے ۔ پاکستان نے معاشی طور پر انتہائی کمزورہوتے ہوئے بھی ایٹم بم اور میزائل پروگرام بنایا۔ سات عشروں سے ہم بھارتیوں کومنہ توڑ جواب دے رہے ہیں ۔ 2019ء میں ان کے دو جہاز گرے ۔افغانستان میں سوویت یونین اور امریکہ کی جنگوں میں پاکستان نے ایک بڑا کردار ادا کیا ۔ اس کے باوجود بھارت پاکستان کو فتح اور ضم کرنے کے خواب سے دستبردار کیوں نہیں ہوتا؟
وجہ ہے انسانی دماغ میں غلبے کی خوفناک جنگ ، جوہومو سیپین کو کبھی حقیقت کا ادراک کرنے نہیں دیتی ۔نہ صرف یہ بیرونی جنگوں کا سبب بنتی ہے بلکہ یحییٰ خان، ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب الرحمٰن کے درمیان اس کشمکش کا باعث بھی بنتی ہے جس سے ملک ٹوٹ جاتے ہیں ۔ اسی وجہ سے عمران خان آج جیل میں ہے ۔ پا ک بھارت جنگ ایک سنہری موقع ہے کہ سب لوگ ایک دوسرے کو معاف کردیں مگر یہ ہوگا کبھی نہیں ۔
گزشتہ چند کالم ارتقا، خصوصاً مختلف قسم کے انسانوں پرمیں لکھتا رہا۔ تین لاکھ سال قبل کرہ ارض پہ جب ہومو سیپین کی پیدائش ہوئی توکرہ ارض پہ اس وقت آٹھ دیگر قسم کی انسانی اسپیشیز بھی آباد تھیں ۔برصغیر کے سوا پوری دنیا کے انسان اس بات کو مانتے ہیں ۔ یونیورسٹی آف بیتھ برطانیہ میںارتقائی علوم پر سینئر لیکچررنک لونگرچ لکھتے ہیں کہ انسانوں کی ایک اسپیشیز کا نام Denisovansتھا۔ یہ ایشیا میں آباد تھے ۔ قدیم ہومواریکٹس انڈونیشیا میں آباد تھے ۔ Homo Rhodesiensisافریقہ میں ۔ جنوبی افریقہ میں چھوٹے دماغ والے ہومو نیلیڈی ۔ ہومو لوزونینسز فلپائن میں، ساڑھے تین فٹ قد والے ہومو فلوریسینسزانڈونیشیا میں ۔ہومو اریکٹس بیس لاکھ سال زندہ رہے ۔ہومو ہیبلس آٹھ لاکھ سال اور نینڈرتھل چار لاکھ ۔ پھر ایسا کیا ماجرا پیش آیا کہ ہمارے یعنی ہومو سیپین کے پیدا ہونے کے بعد صرف تین لاکھ سال میں سب ختم ہو گئے ؟
والدین اگر کبھی بچوں کو گھر چھوڑ کر چند گھنٹوں کیلئے باہر جائیں اور واپس آئیں تو پورا گھر تہہ و بالا ہوچکا ہو تو انہیں اچھی طرح معلوم ہوتاہے کہ 9بچوں میں سے کون یہ کارنامہ سر انجام دینے کی سب سے زیادہ صلاحیت رکھتاہے ۔ ہومو سیپین ایک لاکھ سا ل پہلے افریقہ سے نکلا تھا ۔ وہ ایشیا میں گیا۔ قریب پچاس ہزار سال پہلے آسٹریلیا میں داخل ہوا۔ 45ہزار سال پہلے یورپ میں داخل ہو کے نینڈرتھل کی بدقسمتی بنا ۔
آخر اتنا ارتقا ہوا کیوں؟ خدا معجزے بھی کر سکتاہے لیکن عموماً اس نے جب کوئی کام کرنا ہو تو اسے پورے پراسیس سے گزار کے کرتا ہے ۔ اس نے جب کوئی سورج یا ستارہ پیدا کرنا ہو تو کروڑوں برس تک ہائیڈروجن کے بادل اکھٹے ہوتے ہیں ۔ اس زمین کو بنانے کا اس کے سوا کوئی مقصد نہیں تھا کہ اس پر ایک اسپیشیز یعنی ہومو سیپین پہ شریعت نازل کر کے اس کی آزمائش کرنا تھی۔
نظامِ شمسی پہلے دن پیدا نہیں ہوا بلکہ کائنات تخلیق ہونے کے سات آٹھ ارب سال کے بعد ۔ پھر نظامِ شمسی بننے کے بعد یہ اسپیشیز یعنی سیپین یعنی ہم انسان پہلے دن پیدا نہیں ہوئے بلکہ سب سے آخر میں ۔اگر ہم انسان ہی دراصل تخلیق کرنا مقصود تھے تو ہمیں سب سے آخر میں کیوں پیدا کیا گیا ؟ وجہ اس کی سادہ ہے ،زندگی کو ارتقا سے گزار کر سمندر سے خشکی پہ اتارنے، ریپٹائلز ،میملز اور پرائمیٹس سے گزار کر گریٹ ایپ کی شکل دینے میں اتنا ہی وقت لگتاہے ۔ اس کے بعد گریٹ ایپ میں سے ہومو جینس کو ستر لاکھ سال کے ارتقا سے گزار کر ہومو سیپین جیسی ذہین اسپیشیز کو تخلیق کرنے میں اتنا ہی وقت لگتا ہے۔
اب آپ کہیں گے کہ قرآن حدیث میں تو کہیں ارتقا اور بالخصوص انسانی ارتقا کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ قرآن کی ایک آیت ہے ، جس کی نشاندہی پروفیسر رفیق نے سب سے پہلے کی۔ سورۃ دہر آیت 1۔ زمانے میں انسان پر ایک وقت ایسا بھی گزرا ، جب وہ کوئی قابلِ ذکر شے ہی نہ تھا۔
اگر آپ غور کریں تو بیس لاکھ سال تک باقی رہنے والے ہومو اریکٹس بھی انتہائی قابلِ ذکر تھے اور آٹھ لاکھ سال زندہ رہنے والے ہومو ہیبلس بھی ۔ نینڈرتھلز نے چا ر لاکھ سال یورپ پہ حکومت کی ۔ کیا وہ قابلِ ذکرنہیں تھے ۔ اس کا مطلب ہے کہ اس سے بھی پیچھے انسان پر ایسا وقت بھی گزرا ہے ، جب وہ بالکل ہی ناقابلِ ذکر تھا ۔
میرا ذہن بار بار جس چیز کی طرف سوچتا ہے ، اس کے اب تک کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے۔ شاید ہومو سیپین ہی وہ اسپیشیز تھی، جس نے باقی سب انسانی اسپیشیز کا خاتمہ کیا۔ شاید یہی وجہ تھی کہ فرشتوں اور شیطان کی سمجھ سے یہ بات باہر تھی کہ سب کو قتل کرنے والا کیسے خلافت کا حق دار ہو سکتا ہے ۔
انسان کے ماضی پر جو علوم روشنی ڈالتے ہیں ، وہ ہیں فاسلز کا علم اور جینز کا علم ۔جیسا کہ پہلے ذکر کیا ، نینڈرتھلز کا ڈی این اے شائع ہو چکاہے ، جس میں ایک ایک جینز کا نام لکھا ہے ۔ ڈی این اے پر ریسرچ سے بات اس طرف جا رہی ہے کہ وہ جاندار جو لاکھوں کروڑوں برس پہلے مٹ چکے ، انہیں دوبارہ تخلیق کیا جائے گا۔
بہرحال ، ہومو اریکٹس سے نینڈرتھل تک ، شریعت کسی پر نازل نہ ہوئی بلکہ صرف ہومو سیپین پر۔ ہومو سیپین اب یہ کہتاہے کہ انسان اگر ہومو سیکسوئل یعنی ہم جنس پرست ہوناچاہے ، مرد اگر مرد سے شادی کرنا چاہے تو اس میں حرج ہی کیا ہے ؟ کوئی کون ہوتا ہے اس میں مداخلت کرنے والا۔ یعنی وہ جس نےزندگی کو 3.8ارب سال کے ارتقا سے گزار کر ہومو سیپین کو تخلیق کیا اور اس پر شریعت نازل کی، وہ اس سے پوچھے بھی نہ کہ تو ہومو سیکسوئل کیسے ہو گیا ؟ وہ تو تیری ہڈیوں کو دوبارہ تخلیق کرے گا، فنگر پرنٹ دوبارہ بنائے گا۔ ساری ریکارڈنگز تیرے سامنےرکھے گا اور حساب لے گا کہ میری دی ہوئی عقل سے جو تو نے مزے لوٹے تو اپنے خالق کے بارے میں کبھی کیوں نہ سوچا؟ ’’ اے انسان تجھے کس چیز نے اپنے رب کے بارے میں دھوکے میں ڈالے رکھا؟‘‘