• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جموں وکشمیر اپنے منفرد قدرتی نظاروں کے اعتبار سے دنیا کا حسین ترین خطہ ہے جس کا تاریخ میں ایک الگ ملک کے طور پر جدا گانہ وجود تھا۔ اس کا رقبہ آج کے خودمختار ملکوں بلجیم، ڈنمارک،ہالینڈ، آسٹریلیا اور البانیہ کے مجموعی رقبے کے برابر ہے۔ بدقسمتی سے اپنی دلکشی کی بدولت وہ ہمیشہ بیرونی حملہ آوروں کی بہیمانہ یلغار کا شکار رہا۔ تاریخ کے اوراق پلٹتے ہوئے مجھے اس پر ہونے والے بے پناہ ظلم و ستم کے مناظر دیکھنے کو ملے جنہوں نے دل کو دہلا دیا۔ پہلے اسے جنوبی ہندوستان کے ہندوئوں کی یلغار کاسامنا کرنا پڑاجن کے راجوں، مہاراجوں نے ساڑھے چار سو سال تک اس کو اپنا غلام بنائے رکھا۔ پھر وسط ایشیا کے درندہ صفت ہون اس کی قسمت سے کھیلتے رہے۔ اس کے بعد کابل کے افغانوں، دہلی کے مغلوں،لاہورکے سکھوں اور انگلستان کے فرنگیوں نے اسے لوٹا۔ مال مفت، دل بے رحم، انگریزوں نے اسے جموں کے گلاب سنگھ ڈوگرہ کے ہاتھ یک مشت 75ہزار، 'نانک شاہی سکوں اور سالانہ ایک گھوڑے،12 بکریوں اور چھ کشمیری شالوں کے خراج کے عوض بیچا ۔ گلاب سنگھ انتہائی بدکردار ، لالچی، بد دیانت اورجفاجو شخص تھا۔ تاریخ میں اسے ان صفات بد کی وجہ سے جموں کا لومڑکہا جاتا ہے ۔ باداستندر سنگھ نے اپنی کتاب میں جو امریکہ میں شائع ہوئی لکھا ہے کہ جب وہ کسی کو ڈرانا چاہتا تو اس کی کھوپڑی کی کھال اتروانا شروع کر دیتا۔ یقین ہو تا کہ اب یہ شخص مرنے والا ہے تو کھال دوبارہ اس کے سر پر لگا دی جاتی اور اسے رہا کر دیا جاتا، ایک خانساماں نے اسے زہر دینے کی کوشش کی۔ گلاب سنگھ نے حکم دیا کہ گردن کے اوپر سے اس کی کھال اتاردی جائے، سر کو بھونا جائے اور کھال دوبارہ اسکے سر پر لگا دی جائے۔ اس درندگی کے نتیجے میں خانساماں نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔ گائے کشی پر کشمیری مسلمانوں کے کان اور ناک کاٹ دیئے جاتے۔ گلاب سنگھ کا جانشین رنبیر سنگھ ظلم میں اپنے با پ سے بھی دو ہاتھ آگے نکل گیا۔ اس نے گائے کشی کے محض شبہے میں ایک مسلمان عورت کی زبان اور بال کٹوائے اور مختلف گائوں میں اسے گھمایا۔ ایک اور شخص کو بھوکا پیاسا رکھا جس سے وہ مر گیا تو اس کی لاش دریا میں پھینکوا دی۔

گلاب سنگھ کے سردار بھی اسی کی طرح سفاک تھے ایک سردار زور آور سنگھ نے بلتستان پر قبضے کے بعد تمام نامور مسلمانوں کو اکٹھا کیا۔ ان میں عورتیں، مرد، بچے بوڑھے ،لولے لنگڑے سب شامل تھے۔ ان کے سردار رحیم خان کو اجتماع میں لایا گیا۔ اسے بھنگ پلائی گئی پھر اس کا دائیں ہاتھ کاٹا گیا پھر ناک، کان اور زبان کاٹی گئی کٹے ہوئے اعضاپر ابلتا ہوا مکھن ڈالا گیا اور مجمع میں پھینک دیا گیا۔ وہ اس حالت میں مر گیا۔ ستم کی حد یہ کہ کوئی فریادی داد رسی کے لئے آتا تو مہاراجہ اس سے ایک روپے قیمت وصول کرتا جو غریبوں کے لئے بہت بڑی رقم تھی۔ مردوں کو دفن کرنے اور کسی کی شادی پر نکاح پڑھانے پر بھی ٹیکس تھا۔ مقامی طور پر تیار کی جانے والی اشیا اونے پونے خرید کر مہاراجہ کے کارندے وہیں انہیں تین گنا زیادہ قیمت پر بیج دیتے۔ گلاب سنگھ مرا تو اس کے ایک سال بعد تک کسی کو شادی کی اجازت نہ تھی۔ سرکاری ملازمتوں کے دروازے مسلمانوں پر بند تھے۔ مسلمانوں پر اپنی وضع قطع ہندوئوں کی طرح رکھنے پر پابندی تھی، گھر گھر مورتیاں رکھی جاتیں وہ ان سے مرادیں مانگتے۔ گلاب سنگھ کی موت پر تمام دکانیں بند کرادی گئیں۔ کسی کو کھانے پینے کی چیزیں بھی خریدنے کی اجازت نہ تھی کیونکہ برہمنوں نے کہہ دیا تھا ایسا کیا گیا تو گلاب سنگھ مچھلی کا روپ اختیار کرسکتا ہے۔کتا حلوائی کی دکان پر بیٹھ سکتا تھا۔ مسلمان نزدیک بھی نہیں پھٹک سکتا تھا۔ جموں میں مسلمان 55فیصد اور کشمیر میں 95فیصد تھے مگر دیہات میں اذان پر پابندی تھی۔ ہندو قتل کرکے بری ہوسکتا تھا مگرمسلمان کیلئے گائے ذبح کرنےپر 14سال قیدلازم تھی۔ ہندو اسلحہ لائسنس حاصل کرسکتا تھا، مسلمان نہیں 1824ء میں منگ (پونچھ) کے مقام پر آزادی کا حق مانگنے والوں کی زندہ کھالیں اتروادی گئیں اور ان میں بھوسہ بھروا کر درخت پر لٹکا دیا گیا۔ یہ درخت آج بھی موجود ہے۔ رنبیر سنگھ کے دور میں قحط پڑا۔ ہزاروں لوگ فاقوں سے مر گئے اور سڑکوں پر ان کی لاشوں کےانبار لگ گئے، بہت سےفاقہ کشوں کو راجہ نے خوددریا میں پھینکوادیا۔

یہ ڈوگرہ عہد کے مظالم کی رونگٹے کھڑے کرنے والی کہانی ہے۔ آج بھارت کی ہندو توا حکومت بھی اسی راہ پر گامزن ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اسے دیکھ کر ہندو ڈوگرے بھی شرما جائیں۔اب کشمیریوں کے دور ابتلا کے خاتمے کی جو موہوم سی امیدپیدا ہوئی ہے اسے حقیقت کا روپ دلانے کے لئے پاکستان کو سخت موقف اپنانا چاہئے۔ ایسے مواقع بار بار نہیں ملتے۔ بڑی طاقتیں اور بین الاقوامی برادری اگر اس دنیا کو ایٹمی جنگ سے بچانے میں سنجیدہ ہے تو اسے کھل کر آزادی کشمیر کے حق میں آگے آنا چاہئے۔ یہ عالمی ضمیر کے کڑے امتحان کاوقت ہے۔

تازہ ترین