اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایم سی آئی کو ریڑھی بانوں سے متعلق پالیسی بنانے کی ہدایت کردی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اسلام آباد کے ریڑھی بانوں کی سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے مرکزی درخواست اور توہین عدالت کی درخواستوں کو ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا۔
ایمان مزاری کے وکیل نے بتایا کہ سی ڈی اے بھی درخواست میں پارٹی ہے جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ جی، 2 توہین عدالت کی درخواستیں زیرِ سماعت ہیں۔
ایمان مزاری کے وکیل نے مزید بتایا کہ پالیسی بنانا ایم سی آئی کا کام ہے، سی ڈی اے کا نہیں، حکام کی جانب سے ریڑھی بانوں کو لائسنس بھی جاری نہیں کیے جا رہے۔
ڈائریکٹر ڈی ایم اے نے عدالت کو بتایا کہ ہم ریڑھی بانوں کے خلاف نہیں بس ایک طریقہ کار بنا رہے ہیں، کئی سال سے انہیں کچھ نہیں کہا۔
عدالت نے ڈائریکٹر ڈی ایم اے سے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں، آپ بہت مہربانی کر رہے ہیں؟
جس پر ایم سی آئی حکّام نے بتایا کہ ہم کہہ رہے تھے ہفتہ وار بازار کے لیے پلاٹ بنا کر ان کو دیا جائے لیکن انہوں نے یہ بات نہیں مانی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ ان لوگوں کا روز کا کام ہے، ہفتہ وار نہیں کیا جاسکتا، آپ یہ بتائیں کہ اس وقت اسلام آباد میں کتنے ریڑھی بان ہیں؟
ایمان مزاری کے وکیل نے جواب دیا کہ اس وقت 20 سے 21 ہزار ریڑھی بان اسلام آباد میں موجود ہیں۔
عدالتی معاون نے کہا کہ 16ریڑھی بانوں نے جواب دیا کہ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں، کسی نے پیسے نہیں مانگے اور نہ ہی دکانداروں کا کوئی مسئلہ ہے لیکن آئی ٹین میں کچھ مسائل موجود ہیں، وہاں پارکنگ کا ایشو ہے، زیادہ تر جن لوگوں نے جگہ خریدی ہے یا ٹھیکے پر دی ہے وہ اپنا کام کرتے ہیں۔
عدالتی معاون نے یہ بھی بتایا کہ چیمبر آف کامرس بھی اپنا مؤقف دینے کے لیے وقت مانگ رہا ہے۔
عدالت نے ایم سی آئی کو ریڑھی بانوں سے متعلق پالیسی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔