نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے فلم ڈائریکٹر پیٹر جیکسن نے لارڈ آف دی رِنگس ٹریلوجی بنائی تو بہت سے لوگوں نے اسے اس کا پاگل پن اور فلم کو ایک احمقانہ خیال تصور کیا۔
کتابی لٹریچر کو بہت سے لوگ ناقابل فلم مانتے ہیں۔ تین فلمیں ایک کے بعد ایک بنانے کا منصوبے کو بھی ضرورت سے زیادہ سمجھا گیا اور پھر سب سے بڑھ کر ساری شوٹنگ ہالی ووڈ سے ہزاروں میل دور نیوزی لینڈ میں کیا جانا تھا۔
قدرتی طور بہت بڑے اداکار اس پر تیار نہیں ہوئے۔ لیکن جس اسٹار کے انکار پر سب سے زیادہ افسوس کیا گیا وہ سابق جیمز بانڈ ہیرو سین کونری تھے۔ سین کونری نے فلم دی لارڈ آف دی رنگز میں گینڈالف کا کردار کرنے سے انکار کے ساتھ سب سے زیادہ معاوضہ جو کروڑوں ڈالر کی رقم تھی مسترد کردی۔
انٹرنیٹ مووی ڈیٹا بیس کے مطابق انکے انکار کی وجہ فلم کی اسٹوری اور اسکرپٹ کا سمجھ میں نہ آنا تھا۔ بعدازاں یہ کردار برطانوی اداکار ایان میک کیلن نے کیا۔
پیٹر جیکسن نے سین کونری کو دس ملین ڈالر فی فلم کے علاوہ فلم کی مجموعی آمدنی کا پندرہ فیصد دینے کی بھی پیشکش کی تھی۔
بلآخر پیٹر جیکسن کامیاب رہے اور اس فلم نے دنیا بھر میں 2.9 بلین ڈالر کمائے، سین کونری منع نہ کرتے تو انھیں 450 ملین ڈالر کی آمدنی ہوتی۔
سین کونری اس وقت ستر سال سے کچھ اوپر تھے، فلم کے بلاک بسٹر بننے پر انھیں اپنے انکار پر بہت پشتاوا ہوا۔ اس موقع پر انھوں نے اپنے ایجنٹس سے کہا کہ اگر آئندہ ایسی فلم آئے اور انھیں اسٹوری سمجھ میں نہ آئی تو بھی وہ منع نہیں کرینگے۔