’’ہیلو! کیا ہورہا ہے؟‘‘ وہ اپنے گھر کے دروازے کے باہر سے برف ہٹا رہی تھی، جب اُس کی کینیڈین ہم سائی نے پوچھا۔ جو آفس جانے کے لیے اپنے گھر سے باہر نکلی تھی۔ اُس سے اس کی اچھی دوستی ہوچُکی تھی۔
’’ کرنا کیا ہے؟ یہ برف ہٹانے کا کام ہی ختم نہیں ہوتا یہاں۔‘‘ وہ چِڑ کر بولی۔ کینیڈا میں آئے اُسے دو سال ہونے کو آئے تھے، مگر ابھی تک اُسے سارے کام کرنے کی عادت نہیں ہوئی تھی۔
’’یہ تو روز کا کام ہے۔ مجھے دیکھو، مَیں سارا کام کرکے اب آفس بھی جا رہی ہوں۔‘‘ اُس نے خوش دلی سے کہا۔
’’پاکستان میں تھی، تو اِن کاموں کو ہاتھ لگانا تو دُور کی بات، کبھی کرنے کا تصوّر بھی نہیں کیا تھا اور اب دیکھو۔ وہاں نوکروں کی ایک فوج موجود تھی ہمارے گھر۔
مَیں نے کبھی گھر کا کوئی کام خُود نہیں کیا تھا اور ہر کام ہمارے ملازم کیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ رات کو پانی کا جگ اور گلاس بھی نوکر ہی بیڈ کی سائیڈ ٹیبل پر رکھتے تھے۔‘‘ اُس نے ایک طویل ٹھنڈی آہ بھری۔
’’اِسی لیے تم پاکستانی یہاں آکر اپنے خاندان اور رشتے داروں سے زیادہ اپنے نوکروں کو یاد کرتے ہو۔‘‘ لیزا نے اُسے دیکھ کر کہا اور مُسکرا کر آگے بڑھ گئی۔