محترم جناب شہباز شریف
وزیرِاعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان،اسلام آباد
عنوان: آپریشن بُنیان مّرصوص کی فتح کی روشنی میں تزویراتی سفارشات
محترم وزیرِ اعظم،
الحمدللّٰہ، ہم اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور عاجزی کے ساتھ سجدۂ شکر ادا کرتے ہیں، جس کی لامحدود رحمت اور فضل سے ہماری قوم کو آپریشن بُنیان مّرصوص کے ذریعے ایک تاریخی اور جامع فتح نصیب ہوئی۔ اللّٰہ کے فضل و کرم سے، پاکستان نے اپنی طاقت سے دس گنا بڑے دشمن پر فتح حاصل کی، جو کہ خطے میں عسکری توازن کے اعتبار سے ایک فیصلہ کن اور انقلابی لمحہ ہے۔
یہ عظیم کامیابی نہ صرف پاکستان کی تزویراتی صلاحیت کا ثبوت ہے بلکہ اس نے پاکستان کو چین کے بعد پورے خطے میں دوسری سب سے بڑی عسکری طاقت کے طور پر نمایاں کر دیا ہے۔نیوزی لینڈ کے ساحلوں سے لے کر اسرائیل کی سرحدوں سے آگے تک۔ اس بے مثال تبدیلی کے پیشِ نظر، بحرِ ہندکا نام بدل کر بحرِ پاکستان رکھنے کی تجویز بروقت اور موزوں ہے تاکہ اس نئے جغرافیائی و سیاسی منظرنامے کی عکاسی کی جا سکے۔
محترم وزیرِ اعظم، آپ کی بصیرت افروز قیادت لائقِ تحسین ہے، جس کے تحت جلد ہی پاکستان کے معزز اور باخبر نمائندوں کا ایک وفد روانہ کیا جا رہا ہے تاکہ بھارت کی توسیع پسندانہ عزائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جا سکے۔ یہ مشن اس لیے نہایت اہم ہے کہ بھارت کی ان سرگرمیوں نے نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
بھارتی پروپیگنڈےخصوصاً ان بے بنیاد الزامات کے خلاف کہ پاکستان، مقبوضہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے،کا مؤثر جواب دینا اشد ضروری ہے۔ ہمارے وفد کو مکمل بریفنگ دی جانی چاہیے تاکہ وہ بین الاقوامی برادری کو باور کرا سکیں کہ یہ الزامات دراصل کشمیریوں کی آزادی کی جائز جدوجہد کو بدنام کرنے کی سوچی سمجھی چال ہے، جو کہ بین الاقوامی قوانین میں واضح طور پر جائز تسلیم کی گئی ہے، جیسا کہ: اقوامِ متحدہ کا چارٹر، آرٹیکل 1(2)، جو تمام اقوام کے مساوی حقوق اور خودارادیت کے اصول کی توثیق کرتا ہے۔
جنرل اسمبلی کی قرارداد 1514 (XV) مؤرخہ 14 دسمبر1960ء، جسے "نوآبادیاتی ممالک اور اقوام کو آزادی دیے جانے کا اعلامیہ" کہا جاتا ہے۔
جنرل اسمبلی کی قرارداد 2625(XXV) مؤرخہ 24 اکتوبر 1970ء، جو اس بات کو جائز قرار دیتی ہے کہ نوآبادیاتی اور غیر ملکی تسلط کے خلاف عوام کو ہر ممکن طریقے (حتیٰ کہ مسلح جدوجہد) کے ذریعے آزادی حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔
یہ تمام قانونی دستاویزات کشمیری عوام کی جدوجہد کو قانونی جواز فراہم کرتی ہیں اور بھارتی فوجی قبضے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتی ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے اصل ذمہ دار بھارت کے ریاستی ادارے ہیں، نہ کہ پاکستان۔ بھارت ہی جھوٹے حملوں، منظم نسل کشی، آتش زنی، ماحولیاتی تباہی، جنگی ہتھیار کے طور پر جنسی تشدد، بے گناہ شہریوں کو پیلٹ گن سے نابینا کرنے جیسے سنگین جرائم کا مرتکب ہے۔ یہ تمام مظالم ہی دراصل دہشت گردی کی اصل تصویر ہیں، جنہیں جرأت، وضاحت اور معتبر ثبوتوں کیساتھ دنیا کے سامنے لایا جانا چاہیے۔
اس قومی مؤقف کو مستند شواہد سے تقویت دینے کیلئے، میں آپ کی توجہ اپنی تحقیقاتی ویب سائٹwww.snayyar.com کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں، جو بھارتی جنگی جرائم کی جامع دستاویز ہے اور ہمارے سفارتی مؤقف کی مضبوط بنیاد بن سکتی ہے۔
پاکستان کی خدمت میں اور انتہائی احترام کے ساتھ،
خیراندیش
سید نیرالدین احمد،لاہور