امریکا میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے پاکستان کے اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد کے اعزاز میں استقبالیے کا اہتمام کیا گیا۔
اس تقریب میں امریکا بھر سے پاکستانی امریکی کمیونٹی کے سرکردہ اراکین شریک ہوئے، سفارت خانے کی جانب سے منعقدہ ایونٹ میں پاک امریکا تعلقات، علاقائی استحکام اور پاکستان امریکا تعلقات کو مضبوط بنانے میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے کردار پر بات چیت ہوئی۔
اپنے کلیدی خطاب میں پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور سابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی اہمیت کو دونوں ممالک کے درمیان پل کے طور پر اجاگر کیا اور کمیونٹی کے اراکین پر زور دیا کہ وہ امن اور خوش حالی کے مشترکہ مقصد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے ملک کے خلاف جارحیت کے دفاع میں پاکستانی مسلح افواج کی بہادری کی تعریف کی اور عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو مؤثر طریقے سے پیش کرنے کے لیے پاکستانی سفارتی مشنز کی کوشششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی کے دوران ایک ذمے دار فریق کے طور پر کردار ادا کیا ہے، ہمارا مشن واضح ہے، ہم مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے امن کا حصول چاہتے ہے اور ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس کوشش میں ہمارا ساتھ دے کیونکہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا انحصار جامع مکالمے سے ہی ممکن ہے۔
علاقائی تعاون کی معاشی صلاحیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ایک پرامن جنوبی ایشیاء، جہاں بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارت معمول پر آئے، تمام متعلقہ ممالک کے لیے بے پناہ فوائد کا باعث بنے گا۔
انہوں نے پاکستانی فوج کی قیادت کی ممتاز خدمات پر کہا کہ ہماری فوجی قیادت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں۔
شرکاء میں کمیونٹی رہنما اور مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے معروف افراد شامل تھے، جنہوں نے پاکستانی حکومت اور مسلح افواج کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا اور پاکستان کے مفادات کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
سفیرِ پاکستان رضوان سعید شیخ نے تقریب کے اختتام پر شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور سفارت خانے کی جانب سے مضبوط عوامی روابط کو فروغ دینے کے عزم کو دہرایا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم اتحاد اور مکالمے کی طاقت کو اجاگر کرتا ہے، ہم مل کر عالمی سطح پر پاکستان کے بیانیے کی حمایت جاری رکھیں گے، بنیان مرصوص کا فلسفہ اس وقت مکمل ہو گا جب ہم معاشی میدان میں استحکام حاصل کریں گے۔