• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کاچین سے40 جدید جے 35 پانچویں جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا طیاروں، کےجے 500 اواکس فضائی نگرانی کے طیاروں اور ایچ کیو۔19 میزائل نظام کی خریداری کے اعلان سے پاک چین دفاعی تعاون میں ایک نئے سنگ میل کی نشاندہی ہوتی ہے۔یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب معرکہ حق میں چینی فوجی ساز وسامان کی موثریت پر عالمی سطح پر اعتماد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔پاکستان نے چینی ساختہ جے 10 سی لڑاکا طیاروں سے 6 بھارتی طیارے مار گرائے تھے جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے بھی شامل تھے۔مودی سرکار نے اپنی ہزیمت کا بدلہ لینے کے لیے آبی اور سرحدی جارحیت کی دھمکیوں کا سلسلہ تیز تر کر دیا اور ففتھ جنریشن اسٹیلتھ طیارے ملک میں بنانے کی منظوری دی۔اس وقت دنیا میں صرف پانچ آپریشنل ففتھ جنریشن فائٹر جیٹس موجود ہیں اور یہ امریکہ، روس اور چین کے پاس ہیں۔معرکہ حق "آپریشن بنیان مرصوص "چینی ساختہ طیاروں نے عملی میدان میں جس موثریت کا مظاہرہ کیا اس نے عالمی ہتھیاروں کی منڈی میں ان کی ساکھ کو نمایاں طور پر مضبوط کیا ہے۔بیجنگ سے ایک بڑے فوجی ساز وسامان کی خریداری کے معاہدے کو وزیراعظم شہباز شریف کی بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا گیا ہے اگرچہ اس کی باضابطہ تفصیلات منظر عام پر نہیں آئیں تاہم اقتصادی امور پر رپورٹ کرنے والے میڈیا ادارے بلوم برگ کے مطابق اس اعلان کے بعد شینیانگ ائیر کرافٹ کمپنی کے حصص شنگھائی میں یومیہ 10 فیصد حد تک بڑھ گئے ہیں۔یہ تیزی دیگر دفاعی کمپنیوں تک بھی وسعت اختیار کر گئی ہے۔تازہ ترین معاہدہ چین کی جانب سے جے 35اسٹیلتھ طیارے کی پہلی برآمد ہوگا۔یہ خریداری پاکستان کی اپنے دفاع کے لیے فوجی تیاری کو اپ گریڈ کرنے کی عکاس ہے جو خطے میں جاری کشیدگی اور کشیدہ صورتحال میں ناگزیر ہے۔

تازہ ترین