• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران کے خلاف اسرائیل کی بلاجواز اور سراسر ناجائز جارحیت اور ایران کی جوابی کارروائی کے بعد نہ صرف دونوں ملکوں میں بھرپور جنگ جاری ہے اوروہ میزائلوں اور فضائی حملوں کے ذریعے ایک دوسرے کے اہم تزویزی اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں بلکہ اس جنگ کا دائرہ وسیع تر ہونے کے آثار نمایاں ہوتے جارہے ہیں جبکہ ایسا ہوا تو پوری عالمی انسانی برادری کو بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصانات اور معاشی تباہی کی شکل میں نہایت سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔ تاہم اسرائیل کے مغربی سرپرست ایران کے خلاف اس کی جارحانہ کارروائی کی عملاً حوصلہ افزائی کررہے ہیں اور صہیونی حکمرانوں کی حکمت عملی بھی یہی نظر آتی ہے کہ وہ ان کو جنگ کے میدان میں کھینچ لائیں۔ صورت حال کو زیادہ سے زیادہ خراب کرنے کیلئے اسرائیل نے ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت اور جوہری سائنسدانوں کے بعد سپریم لیڈر علی خامنہ ای تک کو مبینہ طور پر ڈرون حملے کا ہدف بنانے کی کوشش کی ہے۔سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایران کے صدر مسعود پز شکیان سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اسی تناظر میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایران سے تنازع بڑھانا چاہتی ہے تاکہ امریکا کو بھی اس جنگ میں شامل کیا جائے جبکہ امریکا نے اپنا دفاعی میزائل نظام مشرق وسطیٰ منتقل کردیا ہے اوریو این سلامتی کونسل میں امریکی مندوب اعلان کرچکا ہے کہ اسرائیل کے دفاع کیلئے امریکا اس کیساتھ کھڑا رہیگا۔برطانیہ نے بھی اپنے لڑاکا طیارے مشرق وسطیٰ منتقل کرنا شروع کردیئے ہیں۔دوسری جانب ایران نے برطانیہ، فرانس اور امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان ممالک نے جاری جنگ میں اسرائیل کا دفاع کیا تو ایسی صورت میں تہران ان ممالک کے خطے میں موجود فوجی اڈوں کو ہدف بنائے گا۔اسرائیل کے سرپرستوں کے اس رویے کی بنا پر ایرانی حکام نے اقوام متحدہ کولکھے گئے خط میں دھمکی دی ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلائو کے معاہدے این پی ٹی سے علیحدہ ہوسکتے ہیں۔ ایران نے کہا ہے کہ وہ فوجی اور تزویری اہمیت کی حامل آبنائے ہرمز کی بندش کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہا ہے۔ واضح رہے کہ عمان اور ایران کے درمیان واقع آبنائے ہرمز تیل کی ترسیل کیلئے دنیا کا اہم ترین داخلی مقام ہے اور اس کی بندش دنیا کے بہت بڑے حصے کو تیل کی دستیابی میں مشکلات سے دوچار کرکے عالمی معاشی بحران پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے ۔ جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کے نتیجے میں پوری دنیا کے ایک لامتناہی بحران میں مبتلا ہوجانے اور بے اندازہ نقصان اٹھانے کے واضح خدشات کے باوجود صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہونے ایران کو دھمکی دی ہے کہ آئندہ دنوں میں وہ کچھ ہوگا جس کا تہران نے سوچا بھی نہ ہوگا، اسرائیلی وزیر جنگ اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ اگر ایران کے جوابی حملے جاری رہے تو تہران کو بھسم کرکے رکھ دینگے۔ان حالات میں ایران کی جانب سے جوہری مسئلے پر امریکا کے ساتھ مذاکرات کا ناممکن قرار دیا جانا قطعی قابل فہم ہے لیکن امریکا نے انتہائی ستم ظریفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرانس کی خبر ایجنسی کے مطابق اب بھی مذاکرات جاری رکھنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔کسی بھی باشعور شخص کیلئے اس حقیقت کا ادراک مشکل نہیں کہ اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کا یہ طرز عمل جنگ کا دائرہ وسیع ترکرکے دنیا کو ایک ناقابل تصور تباہی سے دوچار کرسکتا ہے۔ایران اور اسرائیل کی جنگ کا دورانیہ بڑھنے کیساتھ ساتھ دونوں کی حامی طاقتوں کی صف بندی اور جنگ میں کسی نہ کسی طور شمولیت اور انتہائی ہلاکت خیز ہتھیاروں کا استعمال عین ممکن ہے۔لہٰذا ہوشمندی کا تقاضا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بلاتاخیر جنگ بند کرانے اور تمام فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی خاطر ٹھوس اور مؤثر اقدامات عمل میں لائے تاکہ کرہ ٔارض کوانسانی برادری کیلئے جہنم بننے سے بچایا جاسکے۔

تازہ ترین