• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل کو اس کی خباثتوں کا جواب ملنا چاہیے۔ میری کیا پوری اُمت کی دعائیں ایران کے ساتھ ہیں۔ پاکستان کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ پاکستان ایران کی خاموشی سے مدد کر رہا ہے۔ سچ کیا ہے اس بارے میں علم نہیں لیکن اگر ایسا ہے تو یہ بہت اچھا عمل ہے اور اسی طرح کے عمل کی ضرورت ہے اگر ہم مسلمانوں کو ایک ہو کر مسلمانوں کے خلاف ظالموں اور خبیثوں کےمظالم کو روکنا ہے۔ یہ جنگ محض ایران اور اسرائیل کے درمیان نہیں بلکہ بالکل اُسی طرح ہےجیسے پاکستان اور بھارت کے خلاف جنگ دو ملکوں کے درمیان نہیں بلکہ اسلام اور کفر کے درمیان تھی۔ پوری دنیا کے مسلمانوں کے دل ایران کے ساتھ ہیں اور یہ دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی کہ پاکستان اُن چند ممالک میں شامل ہے جس نے بڑے واضح انداز میں ایران کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان کیا جس پر ایران کی طرف سے اظہار تشکر بھی کیا گیا۔ ہمارے وزیراعظم نے ایران کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ بات کی اور مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ اقوام متحدہ میں بھی پاکستان نے ایران کے حق اور خبیث اسرائیل کی خباثتوں کے خلاف بھرپور طریقے سے آواز اُٹھائی۔ جہاں تک ایسی خبروں کی بات ہے کہ پاکستان نے دفاعی طور پر ایران کی عملی طور پر کوئی مدد کی تو یقینا ًاگر ایسا ہوا تو یہ ایک ایسی پالیسی کا حصہ ہونا چاہیے جسکی بنیاد حکمت اور معروضی حالات کی نزاکتوں کے مطابق ہو۔ جیسا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مسلمان دنیا متحد نہ ہوئی تو ایک ایک کر کے سب کی باری آئے گی اس لیے مسلمان ممالک مل کر ایسی حکمت عملی بنائیں کہ اسرائیل کا مقابلہ کیا جا سکے۔خواجہ صاحب کبھی کبھی چھکے مارنے کے حوالے سے مشہور ہیں لیکن اس موقع پر اُن کا بیان بہت اچھا اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس بیان پر خواجہ صاحب کو شاباش!

بھارت کی بدمعاشی اور اُس کے غرور کو تو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان نے خاک میں ملا دیا ہے۔ یہ موقع ہے اور ہماری دعا ہے کہ ایران اس جنگ میں اسرائیل کو وہ کچھ دکھائے جو وہ دوسروں پر آزماتا رہا۔ غزہ پر جو ظلم و ستم اسرائیل نے امریکا کی مکمل پشت پناہی سے ڈھایا اور جس طرح پچاس ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا اُن کے گھروں، ہسپتالوں کو تباہ کر کے پورے علاقے کو تباہ و برباد کر دیا، اُس کے بدلے کا یہ سنہری موقع ہم مسلمانوں کے پاس ہے۔ گزشتہ دو تین دن کی جنگ میں ایران نے اسرائیل کو پریشان اور دنیا کو حیران کیا۔اسرائیل جو اپنے دفاعی نظام پر بڑا گھمنڈ کرتا تھا اُس کا یہ گھمنڈ تو ایران نے اپنے پیروں تلے روند دیا۔ تل ابیب اور اسرائیل کے دوسرے شہروں میں ایران نے کامیابی سے میزائل حملے کیے۔ ابلاغ کی تمام تر پابندیوں کے باوجود، اسرائیل کے کئی علاقوں میں عمارتوں کو کھنڈرات میں بدلتے دنیا نے دیکھا۔ بڑے بڑے دھماکے، آسمانوں کو چھوتی ہوئی آگ بھی سب نے دیکھی۔ یہ اسرائیل اور اسرائیلوںکے مظالم کا نتیجہ ہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی اسرائیل میں لگی آگ اور دھماکوں کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ وہ اسرائیل جو بے یار و مددگار فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے میں ظلم ، جبر اور غیر انسانی رویوں کی تمام حدیں عبور کر چکا ہے وہ اب کہہ رہا ہے کہ ایران کے حملے میں اُس کے کچھ شہری بھی نشانہ بنے۔ اپنے مظالم اور خباثتوں کو یکسر بھلا کر وہ انسانی حقوق اور جنگی قوانین کے حوالے دے رہا ہے۔اس موقع پر ایران کے سامنے بھی اپنے دوست اور دشمن کا فرق واضح ہو رہا ہے۔ بھارت کس طرح ایران کے خلاف اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور خبروں کے مطابق کیسے ایران میں مقیم بھارتی را کےایجنٹس موساد کو ایران کے خلاف جاسوسی کرتے رہے، یہ بھی سامنے آ چکا۔ بھارت کی ایران دشمنی سامنے آ چکی اور اب دیکھنا یہ ہے کہ اسرائیل سے جنگ کے بعد ایران ایک نہیں بلکہ بھارت جیسے خبیث اوراسلام دشمن کے بارے میں بھی کیا پالیسی اختیار کرتا ہے۔فی الحال تمام مسلمانوں کو ایران کے حق میں بولنا چاہئے اور اس اسلام اور کفر کی جنگ میں ایران کی کامیابی کیلئے دعائیں کرنی چاہئیں ۔

تازہ ترین