تاریخ کے اوراق میں بعض لمحے ایسے ہوتے ہیں جو کسی قوم کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔ پاکستان آج ایک ایسے ہی دور سے گزر رہا ہے جہاں قیادت، عسکری حکمتِ عملی اور سفارتی تدبر نے ملک کو ایک بار پھر عالمی نقشے پر ابھرتی ہوئی قوت کے طور پر پیش کیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان مکمل ہم آہنگی، باہمی اعتماد اور مشترکہ وژن نے پاکستان کو پستیوں سے نکال کر عزت و وقار کی بلند ترین چوٹیوں تک پہنچا دیا ہے۔ آج دنیا پاکستان کو ایک نئے زاویے سے دیکھ رہی ہے۔
شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے سیاسی و سفارتی میدان میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، وہ نہ صرف حیران کن ہیں بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے وقار میں بے پناہ اضافے کا باعث بنی ہیں۔ ان کی شبانہ روز محنت، بین الاقوامی سطح پر اعتماد بحال کرنے کی پالیسی، اور دوست ممالک کے ساتھ ازسرنو مضبوط تعلقات نے پاکستان کو ایک قابلِ اعتبار ریاست کے طور پر متعارف کروایا ہے۔فیلڈ مارشل عاصم منیر کی عسکری حکمت ِعملی اور بین الاقوامی معاملات میں بصیرت افروز کردار بھی ناقابلِ فراموش ہے۔ عالمی عسکری حلقوں میں انکی شخصیت کو غیر معمولی وقعت دی جا رہی ہے۔ امریکہ، جو ماضی قریب میں پاکستان سے نظریں چرا تا چلا آیا ہے ، آج پاکستان کے فیلڈ مارشل کو وہ عزت دے رہا ہے جو تاریخ میں شاذ و نادر ہی کسی پاکستانی جنرل کے حصے میں آئی ہو۔ صدر ٹرمپ فیلڈ مارشل سے ملاقات کرنے کے بعد خطے میں امن کے قیام کیلئے پاکستان کو ایک ناگزیرملک کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میںپاکستان نے عسکری میدان میں جو شاندار کامیابی حاصل کی، اس نے پوری دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیاہے۔ ترکیہ، چین، آذربائیجان اور متعدد دیگر ممالک نے کھل کر پاکستان کی حمایت کی، جس سے پاکستان کی بین الاقوامی حیثیت مزید مستحکم ہوئی۔ عرب دنیا، جو کچھ عرصہ قبل پاکستان سے فاصلہ رکھے ہوئے تھی، اب پاکستان کی عسکری برتری اور بھارت کو شکست دینے کی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی تجدید پر آمادہ دکھائی دے رہی ہے۔
ایران جیسے خود دار ملک میں پاکستانی پرچم کے ساتھ کیے گئے مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستانی قوم کا وقار سرحدوں سے کہیں آگے بڑھ چکا ہے۔ایرانی آرمی چیف کی فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ٹیلی فون کرتے ہوئے پاکستان کے جراتمندانہ موقف کی تعریف اور ایرانی پارلیمنٹ میں پاکستانی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی، ایران و پاکستان تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہے۔
یہ بدلتا ہوا منظرنامہ محض اتفاق نہیں بلکہ دانشمندانہ حکمتِ عملی اور بروقت فیصلوں کا ثمر ہے۔ بھارت، جو ہمیشہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششوں میں مصروف رہا ہے، آج خود عالمی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ وزرائے دفاع اجلاس میں بھارت کا مشترکہ اعلامیے پر دستخط نہ کرنا پاکستان کی بہت بڑی سفارتی فتح اور بھارت کی اخلاقی شکست ہے۔ اسی طرح عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے نے پاکستانی مؤقف کو تقویت دیتے ہوئے بھارت کے منہ پر ایسا طمانچہ رسید کیا ہے جس سے عالمی سطح پر بھارت کی ایک بار پھر سبکی ہوئی ہے جو حکومتِ پاکستان کی سفارتی لحاظ سے بہت بڑی فتح ہے۔
وقت آگیا ہے کہ اب پاکستان اپنی عسکری فتوحات اور سفارتی کامیابیوں کو بنیاد بناتے ہوئے معیشت کے شعبے میں بھی انہی اصولوں پر پیش رفت کرے۔ وزیر اعظم شہباز شریف، جنہیں چین اور ترکیہ میں منصوبہ بندی، عملدرآمد اور بروقت تکمیل کے حوالے سے ایک ماہر منتظم کے طور پر جانا جاتا ہے، معاشی ترقی کی جانب بڑھنے کا عزم رکھتے ہیں۔ ان کی معاشی ٹیم، پالیسی ساز اداروں کے ساتھ مل کر ایسے منصوبوں پر کام کر رہی ہے جو پاکستان کو معاشی طاقت میں بھی بدل سکتے ہیں۔
آج پاکستان کیلئے سنہری موقع ہے کہ وہ عسکری طاقت کے ساتھ ساتھ معاشی خود انحصاری کا راستہ اختیار کرے۔ عالمی سرمایہ کار پاکستان کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔ یورپ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا میں پاکستانی مصنوعات، مہارت اور افرادی قوت کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان کو اب صرف ایک محفوظ ملک نہیں بلکہ پرکشش سرمایہ کاری کے ایک مرکز کے طور پر دنیا کے سامنے آنا ہوگا۔
پاکستان کی حالیہ سفارتی کامیابیوں کے پیچھے صرف عسکری قیادت یا حکومتی سطح پر کی جانے والی کوششیں ہی نہیں بلکہ سیاسی جماعتوں کی بالغ نظری اور قومی مفادات پر یکجہتی کا مظاہرہ بھی کارفرما ہے۔ بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جس انداز میں دنیا کے مختلف ممالک میں پاکستان کے مؤقف کو واضح انداز میں پیش کیا، وہ سفارتی محاذ پر پاکستان کے حق میں ہوا کا ایک خوشگوار جھونکا ثابت ہوا۔ بلاول بھٹو کی قیادت میں مختلف ممالک میں پاکستانی وفود نے عالمی فورمز پر نہ صرف پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دیا بلکہ دنیاکے طاقتور ممالک میں پاکستان کیلئےہمدردی، تعاون اور شراکت داری کی نئی راہیں بھی ہموار کیں۔مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے قومی مفاد کو ذاتی مفادپر مقدم رکھنےاورہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو کامیابیوں سے ہمکنار کیا ہے۔ یہ سیاسی بلوغت اور قومی یکجہتی ہی ہے جسکی بدولت پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کو ایک واضح سمت ملی، اور پاکستان کا نام دنیا میں عزت و وقار کے ساتھ ابھر کر سامنے آیا ہے ۔ پاکستان اب اس مقام پر آ چکا ہے جہاں وہ صرف خطے کی نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کی نظر میں ایک فیصلہ کن عنصر بن چکا ہے۔ یہ محض ایک قوم کا عروج نہیں، بلکہ تاریخ کی نئی تعبیر ہے ایک ایسا پاکستان جو عزت، وقار اور سربلندی کی علامت بن چکا ہے۔