سپریم کورٹ آف پاکستان نے 34 سال پرانے قتل کے مقدمے میں سزائے موت کے قیدی کی سزا عمر قید میں تبدیل کر دی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللّٰہ نے 34 سال پرانے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزم کی اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اپیل کنندہ عمر قید سے بھی زائد قید کاٹ چکا ہے۔
بیس صفحات پر مشتمل فیصلے میں جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اپنے ریمارکس میں لکھا ہے کہ وہ سزا قانونی حیثیت نہیں رکھتی جو کسی کو کمزور اور ناکام نظام انصاف کے باعث برداشت کرنا پڑے، انصاف میں تاخیر کاسب سے زیادہ نشانہ وہ افراد بنتے ہیں جو مالی لحاظ سے کمزور ہیں، ایسا لگتا ہے فوجداری نظام انصاف اور تفتیش سے اپیل تک طاقتور اور بااثر افراد کے استحصال کا شکار ہو جاتا ہے۔
تحریری فیصلے میں جسٹس اطہر من اللّٰہ نے مزید لکھا ہے کہ کمزور اور سمجھوتہ شدہ نظام انصاف قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچاتا ہے، ایسے امر سے بدعنوانی، آمریت اور طاقتور طبقے کی حکمرانی کو فروغ ملتا ہے، سیاسی مداخلت اور کرپشن سے پاک فوجداری نظام انصاف ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔