پاکستان کے خلاف حالیہ جارحانہ حملے میں بری طرح شکست کھانے کی خفت مٹانے کے لئے بھارتی حکمران اور جرنیل جو جھوٹے دعوے کر رہے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بھارتی فوج کا بیک وقت دو دشمنوں سے مقابلہ تھا۔ ایک پاکستان اور دوسرا چین جس نے بھارتی فوج کی نقل و حرکت سے پاکستان کو باخبر رکھااور اس کی مدد کی۔ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر اور خود چین نے بھی ان بے بنیاد دعوئوں کی سختی سے تردید کی ہے ۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پیر کو اسلام آباد میں نیشنل سیکورٹی اینڈ وارکورس کے فارغ التحصیل افسروں سےخطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت آپریشن سیندور میں اپنے مقررہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ یہ خالصتاً دوطرفہ فوجی تصادم تھا جس میں دیگر ملکوں کو شامل کرنا بھارت کی ناقص سیاسی کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، درآمد شدہ فینسی جنگی سازوسامان یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں جیتی جاتیں یہ یقین محکم، پیشہ ورانہ مہارت، آپریشنل شفافیت اور اداروں کے مضبوط اور قومی عزم و حوصلے کے ذریعے جیتی جاتی ہیں ۔ پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا کسی ہچکچاہٹ کے بغیر آئندہ بھی منہ توڑ، شدید، گہرا،تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔ آپریشن سیندور میں ناکامی کی غیر منطقی توجیہات پیش کرنا دراصل بھارت کی آپریشنل تیاری اور اسٹرٹیجک دوراندیشی کی کمی کو ثابت کرتا ہے۔ بھارت کی طرف سے اسی طرح کے بے بنیاد بیانات کا مقصد خطے میں فرضی نیٹ سیکورٹی پر ووائڈر کے خودساختہ رول کی ناکام کوشش ہے وہ بھی ایسے وقت میں جب خطے کے ممالک بھارت کے جارحانہ اور ہندوتوا نٰظریے سے تنگ ہیں۔ فیلڈمارشل عاصم منیر کا یہ مسکت جواب بھارت کے سیاسی اور عسکری لیڈروں کی کج فہمی اور کٹ حجتی پر ایک کاری ضرب ہے جس کے بعد ان کے ہوش ٹھکانے آجانے چاہئیں۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا بیان بھی اس حوالے سے بہت اہم ہے جنہوں نے کہا کہ پاکستان کو اسلحہ اور جنگی سازوسامان کہیںسے بھی خریدنے کا حق حاصل ہے لیکن بھارت کے خلاف جوابی جنگ اس نے خود لڑی۔ بیجنگ میں چینی ترجمان نے بھی ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا ہے پاکستان اور چین کے درمیان فوجی تعاون معمول کا عمل ہے جس کا مقصد کسی تیسرے ملک کو نقصان پہنچانا نہیں۔ پاکستان اور چین قریبی ہمسائے ہیں جو دوستی، دفاع اور سلامتی کے مفاد پر مبنی تعلقات میں منسلک ہیں۔ چین پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ دونوں ملکوں کو بات چیت اور مشاورت سے اپنے تنازعات طے کرنے چاہئیں۔ چین اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان اور چین کی طرف سے اس واضح موقف کے اظہار کے بعد بھارت کو دروغ گوئی کا سہارا لینا بند کر دینا چاہئے کیونکہ بھارتی لیڈروں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان حق پر ہے۔ بنیادی تنازع دونوں ملکوں کےدرمیان جموں و کشمیر پرہے جس پر بھارت نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ پہلگام واقعہ کے بہانے اس نے پاکستان پر حملہ کردیا۔ پاکستان نے موثر جنگی حکمت عملی سے اس کامنہ توڑ جواب دیا۔ نہ صرف جنگ کے میدان میں بلکہ جنگ بندی کے بعد سفارت کاری میں بھی بھارت کو منہ کی کھانا پڑی ۔ بھارتی حکمرانوں کو یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہئے اور سلامتی کونسل کی قراردا دوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت کے ذریعے اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق دینا چاہئے ۔ اس حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش نتیجہ خیز ہوسکتی ہے جس کو اسے قبول کرلینا چاہئے جنگ میں شکست کی فرضی توجیہات سے گریز کرنا چاہئے اور خطے کی چوہدراہٹ کے خواب دیکھنا چھوڑنے چاہئیں۔