گزشتہ دنوں مرحوم عالم دین اور مفکر احمد دیدات کا مضمون نظر سے گزرا۔ انہوں نے اپنی زندگی اسلام پر تحقیق کے لیے وقف کر رکھی تھی۔انہوں نے اسلام اور عیسائیت کو موضوع بحث بنا کر اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا،عیسائی مبلغین سے مناظرے کیے اور 20 کے قریب کتابیں سپرد قلم کیں۔ احمد دیدات کے مشہور ترین مناظروں میں سے ایک مناظرہ امریکی پادری جمی سوگارٹ کے ساتھ ہوا ۔اس مناظرے نے دنیائے اسلام اور جہانِ عیسائیت میں بڑی شہرت پائی۔ اس مناظرے کے حوالے سے وہ اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں۔’’ میں امریکہ سے سعودی عرب جا رہا تھا کہ نائجیریا ایئرپورٹ پر میری ملاقات ایک امریکی جوڑے سے ہوئی۔میں نے ان سے دریافت کیا’تم کہاں جا رہے ہو؟‘ ہم سوڈان جا رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا، سوڈان کس لئے جا رہے ہو؟’’ ہم کاشتکاری اور اس کے بیچوں کے ماہر ہیں وہاں اس مقصد کیلئے جا رہے ہیں‘‘ـ جوڑے نے میرے سوالات میں گہری دلچسپی لیتے ہوئے کہا۔ پھر پوچھا۔’’ تم کہاں سے آ رہے ہو‘‘؟’’میں تمہارے ملک امریکہ سے آ رہا ہوں لوزیانا گیا ہوا تھا‘‘ـ اس پر انہوں نے مجھ سے دریافت کیا’’ وہاں آپ کیا کرنے گئے تھے؟‘‘ ’’وہاں تمہارے جمی سوگارٹ سے میرا مباحثہ تھا‘‘ـ انہوں نے مجھ سے مباحثہ کا موضوع پوچھا تو میں نے بتایا کہ اس کا موضوع تھا۔ کیا موجودہ بائبل خدا کی کتاب ہے؟‘‘IS THE BIBLE GODS WORDبس میرا یہ کہنا تھا کہ وہ دونوں غائب ہو گئے۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ دونوں عیسائی مشنری کے کارندے تھے وہ صرف کاشتکاری یا بیجوں ہی کے ماہر نہ تھے بلکہ اس کے ساتھ عیسائیت کی تبلیغ کے بھی ماہر تھے۔ سوڈان جیسے اسلامی ملک میں جا کر باقاعدہ مشنری کام اور مسلمانوں کے خلاف سرگرمیوں میں حصہ لینے والے تھے۔ یہاں میں آپ کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ وہ ماہرین ِفن ہیں جو تعلیم دینے اور آپ کی مدد کرنے کے بہانے آتے ہیں اور پھر آپ کو اسلام سے تہی دامن کر جاتے ہیں۔‘‘ عیسائی مشنری ایک باقاعدہ (القاعدہ نہیں) منظم نظام ہے جسکے پاس لاکھوں تربیت یافتہ اسکالرز اور مبلغین ہیں جنہیں’’ٹینٹ میکرز‘‘ (راہ ہموار کرنے والے یا میخیں گاڑنے والے کہا جاتا ہے) یہ معاشرے کے عام لوگوں کے لباس میں ہوتے ہیں جو مختلف فنون میں ماہر گر دانے جاتے ہیں مثلاً کوئی ڈاکٹر ،کوئی انجینئر،کوئی ماہر زراعت، کوئی ماہر تعلیم ،کوئی ماہر نفسیات اور کوئی ریاضی دان، یہ مشنری ادارے باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت یہ طے کرتے ہیں کہ کس علاقے، کس معاشرے اور کس ملک میں کس قسم کے ماہر یا ماہرین فن کی ضرورت ہے۔ اگر کسی ملک میں ڈاکٹروں اور انجینئروں کی ضرورت ہے تو یہ مشنری ادارے ڈاکٹروں کو وہاں بھیج دیتے ہیں جو عیسائیت کی تبلیغ کے بھی اتنے ہی ماہر ہوتے ہیں جتنے وہ اپنے پیشے میں مہارت رکھتے ہیں اس طرح یہ لوگ مدد کے بہانے آپ پر احسان کا بوجھ بھی ڈال دیتے ہیں اور پھر اسی امداد و احسان کے چکر میں مذہب کی تبلیغ بھی شروع کر دیتے ہیں۔اس حوالے سے ایک کتاب ’’مسلمانوں میں سے عیسائیت کی گواہی دینے والے‘‘بڑی مشہور ہے Christian Witness Among Muslims کتاب کے متن کا حوالہ تو ایک الگ مسئلہ ہے تاہم اس کتاب کے سرورق پر ایک ایسے شخص کی تصویر ہے جسکے ہاتھ میں تسبیح ہے اور یہ شکل و صورت سے نائیجریا یا سوڈان کا مسلمان لگتا ہے۔ کتاب کے سرورق پر ہی قرآن کی آیت’’ان اللہ لیشرک بکلمتہ منہ اسمہ المیسع عیسیٰ ابن مریم‘‘درج ہے۔ـ پہلی ہی نظر میں کہ یہ کتاب اسلام یا مسلمانوں کے حوالے سے متبرک نظر آئیگی پاکستان کے سادہ لوح مسلمان اسے مذہبی کتاب ہی سمجھیں گے اگر ان سادہ لوحوں کو یہ کتاب دے دی جائے تو وہ اس کے سرورق اور قرآن کی آیات کو دیکھ کر اس کو چومنا شروع کر دیں گے جبکہ اس کتاب میں ان’’مرتدین‘‘ کے خیالات اور نقطہ نظر پیش کیے گئے ہیں جو عیسائیت کو اسلام کے مقابلے میں کہیں بہتر اور اچھا مذہب سمجھتے ہیں۔ عیسائی مشنری اداروں کے کام کرنے کا انداز سائنٹیفک اور نفسیاتی ہے۔ مندرجہ بالا کتابوں کی تیاری کو دیکھتے ہوئے اس بات کا اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں کہ یہ حضرات اپنے مذہب کی تبلیغ کیلئے کس انداز میں کام کرتے ہیں عیسائی مشنریوں کے ذرائع ابلاغ کا اہم حربہ لوگوں میں بولی جانے والی مختلف زبانیں ہیں یہاں تک کہ ایک ہی زبان کے مختلف لہجوں اور چھوٹے چھوٹے مختصر الفاظ کے فرق کو پیش نظر رکھ کر ان لہجوں اور بولیوں میںبائبل کی اشاعت کی جا رہی ہے۔ مثلاً انہوں نے افریقہ کی 107 زبانوں بولیوں اور لہجوں میں مکمل بائبل شائع کی ہے جبکہ مزید 170 زبانوں میں’’ انجیل جدید‘‘ کی اشاعت کی گئی ہے۔ یہ دونوں کتابیں (بائبل اور انجیل ) وہ بالکل مفت تقسیم کرتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے صرف افریقہ میں بائبل کے 10 لاکھ نسخے صرف ایک سال میں تقسیم کیے ہیں اس طرح عرب ممالک کے لیے انہوں نے 11 مختلف ’’عربی زبانوں‘‘میںبائبل شائع کی ہے جیسا کہ آپ اور ہم جانتے ہیں عربی ایک ہی زبان ہے لیکن لہجے اور تلفظ کی ادائیگی کے فرق کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے انہوں نے مصریوں کے لیے الگ ،تیونس کے عربوں کے لیے الگ، مراکش کے لیے علیحدہ، اُردن کے لیے الگ اور سوڈان والوں کے لیے الگ الگ زبانوں میں بائبل شائع کی ہے۔اسی طرح انہوں نے مشرق پنجاب (بھارت) اور مغربی پنجاب (پاکستان )کو بائبل کا تحفہ دیا ہے یعنی گوروں مکھی اور شاہ مکھی میں بائبل کی اشاعت۔ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ یہ لوگ کس انداز میں اپنے مذہب کی تبلیغ کر رہے ہیں؟ اس کے برعکس مملکت خداداد سے آنے والی تبلیغی جماعتیں یورپ میں وارد ہوتے ہی مسجدوں میں ڈیرے ڈال لیتی ہیں اور مقامی مسلمان ان کے لیے دسترخوان پر انواع و اقسام کی نعمتوں کے ڈھیر لگا دیتے ہیں ، اندیشہ ہے کہ اگر ان کے روز و شب ایسے ہی رہے تو وہ دن دور نہیں جب یہی مسلمان خود ساری دنیا کی قوموں کیلئے دسترخوان بن جائیں گے ۔