اسرائیل نے جس وقت ایران پر اچانک حملہ کر دیا جبکہ نیو کلیئر ایشو پر امریکہ ایران مذاکرات جاری تھے تو عام خیال یہی تھا کہ عشروں سے عالمی پابندیوں کا شکار ایران اس حملے کی زیادہ دیر تک تاب نہیں لا سکے گا اور امریکی صدرٹرمپ کی دھمکی ’’ بلا مشروط ہتھیار ڈال دو‘‘ کے جواب میں شکست تسلیم کر لے گا۔ لیکن ایران نے جس بہادری ، جرات اورقومی یک جہتی کے جذبے کے ساتھ نہ صرف اپنے سے کئی گنا طاقتور امریکہ اور اسرائیل کے جدید ترین ہتھیاروں کا مقابلہ کیابلکہ اپنے چوٹی کے فوجی جرنیلوں اور ایٹمی سائنسدانوں کی اسرائیل کے پہلے ہی حملے میں شہادت کے باوجود اپنی صفوں میں انتشار بھی پیدا نہیں ہونے دیا۔ اس نے ثابت کر دیا ہے کہ واقعی طاقت سچائی نہیں ، بلکہ سچائی طاقت ہے اور آخری فتح سچائی کی ہوتی ہے۔ ایران سچائی اور حق پرستی کی وہ چٹان ثابت ہوا ہے جس سے دورِ حاضر کی سپر پاور امریکہ ، اس کے حواری اور اس کا طفیلی اسرائیل سر ٹکرا کر خود کو لہو لہان کر بیٹھاہےاور ساری دنیا میں اس کے نا قابلِ تسخیر ہونے کے دعوے کا بھرم کھل گیا ہے۔ ہم اس سے پہلے اپنی اسلامی تاریخ میں اپنے وقت کی سپر پاور اور دیگر فوجی لحاظ سے طاقتور ملکوں کی فوجوں کو مسلمانوں کے نسبتاً کم تعداد لشکروں کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست سے دوچار ہونے کے واقعات پڑھتے رہے ہیں۔ لیکن اُن ناقابلِ یقین کارناموں کی سچائی کو ایران کے مجاہدوں نے ایک پھر سچ ثابت کر دیا ہے کہ
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
ایرانی حکومت، فوج اور عوام اس لحاظ سے مبارک باد کے مستحق ہیں کہ اپنی ہزاروں سال پرانی عظیم روایات کے مطابق ایک مرتبہ پھر اس نے ایران کی کھوئی ہوئی عظمت اور شان و شوکت کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اور دنیا کو یہ باور کرادیا ہے کہ وہ آج بھی ناقابلِ تسخیر ہے ۔ جب اس پر ساری دنیا کے دروازے بند کر دئیے گئے تھے اور اسے فوجی ، معاشی ، سائنسی اور سیاسی لحاظ سے پسماندہ رکھنے کی ہر ممکنہ کوشش کی گئی تھی۔ پاکستان خاص طور پر ایران کا ہمیشہ ممنون رہے گا کہ اس نے پاکستان کی طرف سامراج کے قدموں کو بڑھنے سے روک دیا۔ اور وہ جنگ جو ہمارے دروازے تک پہنچ چکی تھی اسے روک کر اس خطے کے عوام کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا۔ اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ اس موقع پر پاکستان کی حکومت اور فوجی اسٹیبلشمنٹ نے شاندار سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے نہ صرف کھل کر ایران کے مؤقف کی حمایت کی بلکہ جنگ کو پھیلنے سے روکنے کیلئے امریکہ اور دیگر متعلقہ ملکوں کے ساتھ کامیاب سفارت کاری بھی کی۔ پاکستان کی بھارت کے خلاف 10مئی کی فوجی کامیابی اور اب ایران کی اسرائیل و امریکہ کے خلاف تاریخی کامیابی میں پاکستان کا امیج اور وقار جس طرح سر بلند ہوا ہے اور دنیا بھر میں بھارت اور اسرائیل کی جو سُبکی ہوئی ہے ۔ اسکے ساری دنیا خصوصاََ اس خطے میں بڑے دوررس نتائج بر آمد ہوں گے۔
جب ہم یہ دعوے کرتے ہیں کہ ایران اس جنگ میں فتح مند ہوا ہے تو اس کی بنیاد کیا ہے ۔ کیونکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کوئی زمینی سرحدیں تو موجود نہیں نہ ہی انہوں نے ایک دوسرے کا کوئی علاقہ فتح کیا ہے۔ یہاں تک کہ ان کی برّی افواج نے تو کوئی پیش قدمی کی ہی نہیں۔ ساری جنگ تو فضا میں لڑی گئی درحقیقت ہر جنگ کے کچھ مقاصد ہوتے ہیں۔ اگر وہ مقاصد حاصل نہ ہوسکیںتو وہ حملہ آور کیلئے بڑی شکست ہوتی ہے۔اس جنگ کا بنیادی مقصد ایران میں حکومت کی تبدیلی تھی،نیوکلیئر پروگرام تو ایک بہانہ تھاکیونکہ امریکی ایجنسیوں نے بھی تصدیق کی تھی کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا ۔ کیونکہ شاہ ایران کے زمانے میں امریکہ کی مدد سے شروع ہونے والے ایٹمی پروگرام کو ایران کے روحانی لیڈ ر آیت اللہ خمینی نے اپنے ایک فتوے کے ذریعے نا جائز قرار دے دیا تھا۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ تمام تر پابندیوں کے باوجود لیڈر ایران کا اثر و رسوخ اس خطے میں امریکہ ، اسرائیل اور اسکے پوری اتحادیوں کیلئے ایک مسلسل خطرہ بن چکا تھا۔ جس کا واحد علاج ایران میں حکومت کی تبدیلی کو سمجھا گیا۔ پہلے طاقت کے زور سے لبنان میں حزب اللہ، غزہ میں حماس اور یمن کے حوثیوں کوختم کرنے کی کوشش کی گئی اور پھر آخری حربے کے طور پر پاکستان اور ایران پر بھارت اور اسرائیل کے ذریعے چڑھائی کی گئی۔ تاکہ مزاحمتی طاقتوں کو کمزور کیا جا سکے ۔ اگر آپ واقعات کی کڑیوں کو ملا کر دیکھیں تو صاف نظر آتا ہے کہ پہلگام ڈرامے میں بھارت کا پاکستان پر حملہ اور نیوکلیئر پروگرام کی آڑ میں ایران پر اسرائیل کا حملہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ ذرا تصور کیجئے کہ اگر 10 مئی کو پاکستان جنگ ہار جاتا تو بھارتیوں اور اسرائیلیوں کے حوصلے کتنے بڑھ جاتے اور ایران و اسرائیل کی جنگ کا نقشہ بھی شائد کچھ اور ہوتا۔ سامراجی طاقتوں کو پہلے پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کا سا منا کرنا پڑا ۔ اور پھر یہی ذلت اسرائیل اورامریکہ کے حصے میں آئی ۔ کیونکہ دونوں جدید ترین اسلحے سے مسلح طاقتیں اپنی تمام تر سازشوں اور کاوشوں کے باوجودایران میں حکومت تبدیل کرنے میں ناکام رہیں بلکہ اس جنگ نے اسلامی انقلاب کے مخالف ایرانیوں کو بھی قومیت کی لڑی میں پرو دیا اور وہ حکومت کے ساتھ کھڑے نظر آئے ۔ اس سال مئی اور جون میں ہونے والی دونوں جنگوں نے پاکستان ، ایران اور انکی مددکرنے والے چین کے روشن مستقبل کی نوید دے دی ہے۔ آج کا شعر
یہ طاقت ہی سچ تو نہیں جان لے
کہ سچائی طاقت ہے یہ مان لے