گزشتہ ماہ ائیر انڈیا کی فلائٹ 171 نے احمدآباد ائیرپورٹ سے گیٹ وک ائیرپورٹ لندن کیلئے ٹیک آف کیا تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ انکا سفر محض چند سیکنڈ میں ختم ہو جائے گا۔ احمد آباد سے اڑان بھرنے کے چند سیکنڈ بعد 230مسافروں اور 12 کریو ممبرز کو لیکر لندن جانے والا بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارہ رن وے سے چند سو میٹر دور درختوں اور بجلی کے کھمبوں سے ٹکرانے کے بعد ایک رہائشی عمارت پر گر کر تباہ ہو گیا، حادثے میں صرف ایک خوش قسمت مسافر بچ سکا جبکہ رہائشی عمارت جو میڈیکل کالج کا ہوسٹل تھا اس میں موجود 19 افراد بھی ہلاک ہو گئے۔ دنیا بھر میں پچاس ائیر لائنز ایک ہزار سے زیادہ بوئنگ ڈریم لائنر جہاز استعمال کر رہی ہیں ، اس حادثے سے پوری دنیا میں کھلبلی مچ گئی اور نہ صرف دنیا بھر کی ائیر لائنز بلکہ عام مسافر خصوصاً تواتر کیساتھ ائیر ٹریول کرنے والے اس کریش کی وجوہات جاننے کیلئے بیتاب تھے ، انہیں یہ جاننا تھا کہ یہ المناک حادثہ کیوں اور کیسے ہوا، آیا اس کریش کی وجہ دنیا کے مقبول اور محفوظ ترین جہاز میں تکنیکی خرابی تھی ،انسانی غلطی یا پھر کوئی اور وجہ تھی ۔ دنیا بھر کے ہوابازی کے ماہرین اپنے اندازے لگاتے رہے، کچھ کا خیال تھا پرواز کرتے وقت پرندے جہاز سے ٹکرا گئے جس سے دونوں انجن بند ہو گئے ماضی میں ایسے واقعات ہو چکے ہیں جن میں سب سے مشہور لگواڈیا ائیرپورٹ نیویارک سے اڑان بھرنے والی یو ایس ائیر کی فلائٹ 1549 تھی ، جسکے دونوں انجن اڑان بھرنے کے دوران پرندوں کے انجن میں گھس جانے سے بند ہو گئے اور کپتان کو ایمرجنسی میں جہاز ہڈسن دریا میں اتارنا پڑا جو ایوی ایشن کی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے ۔ جہاز میں بھرے جانے والے ایندھن کی کوالٹی پر بھی سوال اٹھے، مگر چیک کرنے پر اس میں کوئی ملاوٹ نہیں پائی گئی اور ایندھن کا معیار تسلی بخش تھا۔ اگلا سوال تھا کہ شاید جہاز میں تکنیکی ، الیکٹریکل یا ڈیجیٹل خرابی آ گئی ہو جس سے دونوں انجن بند ہو گئے، مگر ابتدائی تحقیقات میں کوئی ایسی چیز بھی سامنے نہیں آئی ۔ جسکے بعد سب کی توجّہ پائلٹس کی غلطی یا دانستہ کسی ایکشن کی طرف مبذول ہو گئی ۔اب امریکہ میں بلیک باکس سے ملنے والی ریکارڈنگ اور دوسری اطلاعات کی بنیاد پر حادثے کی ابتدائی رپورٹ میں یہ حیران کُن انکشاف ہوا ہےکہ جہاز کے رن وے سے بلند ہوتے ہی دونوں انجنوں کو فیول فراہم کرنے والے دونوں سوئچ جان بوجھ کر آف کر دیے گئے، جسکے نتیجے میں جہاز محض چند سو فٹ بلندی تک پہنچ پایا اور پاور نہ ہونے کی وجہ سے گر کر تباہ ہو گیا۔ بلیک باکس ریکارڈنگ کے مطابق کو پائلٹ کلیو کندر جہاز اڑا رہا تھا اور دونوں سوئچ سینئر پائلٹ کپتان سومیت سبراول نے آف کیے جس پر کو پائلٹ نے اپنے کپتان سے سوال کیا کہ بٹن کیوں آف کیے ہیں ۔ بھارت سرکار ،بھارتی پائلٹ ایسوسی ایشن اور ائیر انڈیا کے چیف ایگزیکٹیو کیمبل ولسن پیش کیے جانے والے نتائج کی فی الحال نفی کر رہے ہیں، انکا کہنا ہے حتمی رپورٹ آنے کا انتظار کرنا چاہیے ، جسکو آنے میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ بھارت میں کچھ لوگ ان معلومات کو غلط قرار دیتے ہوئے بوئنگ کمپنی پر حقائق چھپانے کے الزام لگا رہے ہیں اور پوری ریکارڈنگ ریلیز کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ ایوی ایشن معاملات کا تجربہ رکھنے والے لوگوں کا خیال ہے اگر پوری بلیک باکس ریکارڈنگ ریلیز کی گئی تو مزید افسوسناک گفتگو اور چیزیں سامنے آ سکتی ہیں، اسلئے فقط چند الفاظ کی ریکارڈنگ سامنے لائی گئی ہے۔ ابتک سامنے آنے والی معلومات کے مطابق اس ائیر کریش کی ذمہ داری جہاز کے کپتان پر عائد ہوتی ہے جو میڈیا اطلاعات کے مطابق ذہنی دباؤ کا شکار تھا۔ اب کپتان سبروال کے میڈیکل ریکارڈ کی کھوج لگائی جا رہی ہے، جنکو ڈپریشن اور دیگر ذہنی امراض لاحق بتائے جا رہے ہیں ۔ماضی میں متعدد بار ذہنی دباؤ یا اور وجوہات کی وجہ سے پائلٹس نے مسافروں سمیت ہوائی جہاز زمین سے ٹکرا کا کریش کر دیے ۔ سن 1999 میں مصر ایئرلائن کے بوئنگ 767 جہاز کو نیویارک سے قاہرہ جاتے ہوئے کو پائلٹ نے سمندر میں گرا دیا جسمیں تمام 217 مسافر ہلاک ہو گئے ، جرمن وِنگ ائیر کی فلائٹ 9525 جو بارسلونا اسپین سے ڈسلڈورف جرمنی جا رہی تھی ، میں بھی دوران پرواز ایسا ہی ہولناک واقعہ ہوا، جب ائیر بس A320 کے پائلٹ کو ٹوائلٹ جانے کے بعد کو پائلٹ نے کاک پٹ کا دروازہ اندر سے بند کر کے جہاز بلندی سے نیچے لاتے ہوئے فرنچ الپس کے پہاڑوں سے ٹکرا دیا جسمیں 150 مسافر ہلاک ہو گئے تھے ۔ ملیشین ائیر لائن کی پرواز MH370 کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے مارچ 2014 میں پُراسرار طریقے سے ریڈار سے غائب ہو گئی اورسمندر کی اتھاہ گہرائیوں میں گم ہو گئی جسکا آج تک سراغ نہ مل سکا، اس سانحے میں بھی پائلٹ کا کردار بتایا جاتا ہے، جو مقررہ راستے سے ہٹ کر دوسری طرف چلا گیا، تاہم اس کریش کے مکمل حقائق ابھی تک سامنے نہیں آسکے۔ ائیر انڈیا نے جون 12 کو ہونے والے المناک حادثے کے بعد انٹرنیشنل روٹس پر پروازیں عارضی طور پر کم کر دی تھیں اوراب اپنے جہازوں کے فلیٹ اور ایئرپورٹس پر حفاظتی انتظامات کا ازسرِنو جائزہ لینے کے بعدائیر انڈیا نے معمول کی پروازیں بحال کر دی ہیں ۔ حادثے کی مکمل تفصیلات سامنے آنے کے بعد بھارت کی ایوی ایشن منسٹری اور ائیر انڈیا کی شہرت اور ساکھ کو یقیناً نقصان پہنچنے کا امکان ہے، جبکہ جہاز میں ہلاک بھارتی اور برطانوی شہریت کے حامل مسافروں کے لواحقین کی طرف سے ائیر لائن پر مقدمات بھی دائر کیے جانے کا امکان ہے ۔ ہوائی جہازوں کا سفر نت نئی ایجادات اور ٹیکنالوجی کی ترقی کیساتھ بہت محفوظ ہو گیا ہے، تاہم پائلٹس ،مکینکل اسٹاف اور فلائٹ کنٹرولرز کی دانستہ یا نادانستہ غلطیاں اور کوتاہیاں بہت سے حادثوں کا سبب بنتی ہیں۔
(صاحب مضمون سابق وزیر اطلاعات پنجاب ہیں)