ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ہماری ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کی وجہ سے ہماری یورینیم افزودگی کی صلاحیت معطل ہوگئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایک امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی وزیرِ خارجہ نے بتایا ہے کہ امریکی فضائی حملوں کی وجہ سے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو کافی نقصان اٹھانا پڑا اور ہماری یورنیم افزودگی کا سلسلہ معطل ہوگیا۔
انہوں نے مزید بتایا یہ سلسلہ عارضی طور پر معطل ہوا ہے، ایران کا اپنے ایٹمی پروگرام سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، بین الاقوامی پابندیوں کی دھمکیوں کے باوجود افزودگی روکنے کے امریکی عزائم پورے ہونے کاامکان نہیں، یورینئم افزودگی کو چھوڑ نہیں سکتے کیونکہ یہ ہمارے اپنے سائنسدانوں کی کامیابی ہے، سب سے بڑھ کر یہ ہماری قومی عزت کا سوال ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ یورینئم افزودگی ہمارے لیے بہت عزیز ہے، حملوں میں ہونے والے نقصان کا اندازہ ہماری ایٹمی توانائی تنظیم کے ذریعے لگایا جا رہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا، ’ہم امریکا سے مزاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن یہ مزاکرات براہ راست امریکا کے ساتھ نہیں ہوں گے۔‘
بتاتے چلیں کہ گزشتہ ماہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا جس کی وجہ سے 12 روز ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ جاری رہی، اسرائیلی حملہ سے قبل ایران اور امریکا کے درمیان مزاکرات کے 5 دور ہوچکے تھے۔
ایران اسرائیل جنگ ابھی جاری ہی تھی کہ 22 جون کو امریکی فضائیہ کے بی- 2 بمبار طیاروں نے ایرانی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ کر دیا جس کی وجہ سے ایران کی یورینم افزودہ کرنے کی صلاحیت معطل ہوگئی۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ 'ہم کسی بھی اعتماد سازی کے اقدام کے لیے تیار ہیں، ایران کا جوہری پروگرام پُرامن ہے اور ہمیشہ پُرامن رہے گا، ایران کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کی طرف نہیں جائے گا، توقع ہے کہ اس کے بدلے ایران پر سے پابندیاں اٹھا لی جائیں گی'۔