صوبہ پنجاب کی زراعت میں جدت لانے اور اسے عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے کیلئے صوبائی وزیر زراعت سید عاشق حسین کرمانی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے 12سے 16جولائی 2025ء تک مصر کا دورہ کیا۔ اس اعلیٰ سطحی وفد میں پارلیمانی سیکرٹری برائے زراعت اُسامہ فیاض لغاری، سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو، ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن محکمہ زراعت پنجاب نوید عصمت کاہلوں،ڈائریکٹر جنرل زراعت(توسیع) پنجاب عبدالحمید، ڈائریکٹر آن فارم واٹر مینجمنٹ حافظ قیصر یاسین، پراجیکٹ ڈائریکٹر پی ای ایس پی ڈاکٹر محمد انجم علی، پرائیویٹ سیکرٹری برائے وزیر زراعت پنجاب مظفر علی اور ترقی پسند کاشتکار حسن رضاشامل تھے۔ اس دورے کا بنیادی مقصد مصر کے کامیاب زرعی ماڈلز، جدید آبپاشی کے نظام، فوڈ سیفٹی، ایکسپورٹ ویلیو چین، زرعی تحقیق اور اعلیٰ معیار کی کپاس کی پیداوار کا مشاہدہ کرنا تھا تاکہ ان تجربات کو پنجاب کے زرعی شعبے پر لاگو کر کے کسانوں کی نہ صرف آمدن بڑھائی جا سکے بلکہ ملکی معیشت کوبھی استحکام دیا جا سکے۔دورے کے دوران وفد نے مصر کے مشہور بیلکو فارمز کا معائنہ کیا جہاں ڈرپ اورجدید گردشی آبپاشی کے نظام، کلائمیٹ کنٹرول فارمنگ، بلیو بیری جیسے غیر ملکی پھلوں کی کامیاب کاشت، اور خودکار طریقے سے فصلوں کو آبپاشی و کھاد کی مناسب مقدار (فریگمنٹیشن) کی فراہمی کے ذریعے اعلیٰ معیار کی سبزیاں پیدا کی جا رہی تھیں۔ بیلکو فارمز کا خاصہ ان کا مکمل طور پر قابلِ سراغ ویلیو چین ہے جو بیج کے انتخاب سے لے کر برآمدات تک ہر مرحلے میں عالمی معیار کو یقینی بناتی ہے۔ اس اعلیٰ سطحی وفد نے بالخصوص یہ تجزیہ کیا کہ پانی کی قلت سے دوچار پنجاب کیلئےیہ ماڈل نہایت موزوں ہے اور اگر اسے مقامی حالات کے مطابق اپنایا جائے تو صوبہ پنجاب میں فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار اور پانی کی بچت، دونوں ممکن ہیں۔بعد ازاں، اس اعلیٰ سطحی وفد نے المصری الکبیر، یعنی المغرابی فارمز کا دورہ کیا جو مصر کے ترشاوہ پھلوں کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔ ان فارمز پر کاشت سے لے کر گریڈنگ، کولڈ اسٹوریج، اور ایکسپورٹ تک کا مکمل سسٹم اعلیٰ معیارات پر استوار ہے۔ وفد نے مصر کے جدید پیسٹ مینجمنٹ، باغبانی، اور پیک ہاؤس ماڈلز کا جائزہ لیا اور انہیں پنجاب کے ترشاوہ پھلوں کیلئے قابلِ عمل پایا۔ خاص طور پر سٹرس کے کوڑھ کی بیماری (کینکر)، پانی کی کمی اور پھلوں کی بعد از برداشت نقصانات جیسے مسائل سے نمٹنے کیلئے یہ ماڈلز امید کی نئی کرن بن کر سامنے آئے۔مصر کے نیشنل فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے دورے کے موقع پر ادارہ کے چیئرمین طارق الحبی نے وفد کو بریف کرتے ہوئے بتایاکہ کس طرح مصر نے خوراک کی حفاظت کو سائنسی بنیادوں پر استوار کر کے عالمی منڈیوں میں اپنی ساکھ بنائی۔ عالمی معیار کے مطابق سخت پیسٹی سائیڈز اور مائیکروبائیولوجیکل آلودگی جیسے مسائل پر سخت کنٹرول اور معیاری لیبارٹریز کے قیام سے وہ یورپ، خلیج اور امریکہ جیسی حساس مارکیٹس میں کامیابی سے ایکسپورٹ کر رہے ہیں۔ چیئرمین نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ پاکستان بھی اگر اپنے فوڈ سیفٹی کے اداروں کو جدید خطوط پر استوار کرے، سرٹیفکیشن سسٹم بہتر کرے اور پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرے تو ایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔ صوبائی وزیر زراعت کی سربراہی میں اس اعلیٰ سطحی وفد نے یہ جانا کہ کپاس کے شعبے میں مصر کے ماڈلز نہایت متاثرکن ہیں۔ وفد نے کاٹن ا یسوسی ایشن اینڈریسرچ انسٹیٹیوٹ مصرکا دورہ کیا جہاں کپاس کی بہترین لمبے ریشے والی اقسام، فائبر کی کوالٹی، جننگ اور سرٹیفکیشن پر کام ہو رہا ہے۔ بریفنگ کے دوران صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ پاکستان کی 19کمپنیاں مصر سے اس لمبے ریشے والی کپاس کو امپورٹ کر رہی ہیں۔پنجاب جو اس وقت کپاس کی بحالی کیلئے کوشاںہے، مصر کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے سیکھ کر اپنی کپاس کو عالمی معیار پر لا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کپاس کے اعلیٰ معیار کے بیج، تحقیق، اور برانڈنگ کی مدد سے ہم دوبارہ دنیا میںکپاس کی مارکیٹ میں اپنا کھویا ہوامقام حاصل کر سکتے ہیں۔ اس دورے کے دوران پنجاب اور مصر کے وزرائے زراعت کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی ملاقات بھی ہوئی جس میں دونوں ممالک نے زراعت کے شعبے میں طویل المدتی اشتراک پر اتفاق کیا۔ وزیر زراعت پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے اپنے مصری ہم منصب وزیر زراعت و بحالی زمین محمد القصر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جو انھوں نے خوشدلی سے قبول کر لی ۔ دونوں وزراء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومتی، ادارہ جاتی اور کسان سطح پر رابطوں کو فروغ دیا جائے گاتاکہ یہ تعلق صرف کاغذوں تک محدود نہ رہے بلکہ عملی اقدامات میں ڈھلے۔ اس ملاقات میں پنجاب کے زراعت آفیسرز کی مصر میں عملی تربیت بارے بھی پیش رفت ہوئی۔ مزید براں، وفد نے مصر میں قائم اقوامِ متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (FAO) قاہرہ کا دورہ بھی کیا۔اس دورےکے دوران پاکستان اور مصر کے درمیان ایک مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کی سفارشات پر عملدرآمد کرنے بارے پیش رفت ہوئی جو زرعی ماہرین ، پالیسی سازوں اور زرعی تحقیقاتی اداروں کو تجربات کے باہمی تبادلہ کیلئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم مہیا کرے گی۔ الغرض ، وزیر زراعت پنجاب کا یہ دورہ مصرپاکستان کیلئے ایک نئے اور جدید زرعی دور کے آغاز کی بنیاد ہے۔ اگر مصر کے تجربات کو مقامی زمینی حقائق کے مطابق ڈھالا جائے تو پنجاب کی زراعت نہ صرف جدید، منافع بخش اور مستحکم ہو سکتی ہے بلکہ عالمی منڈی میں اپنی الگ پہچان بھی بنا سکتی ہے۔ مصر کی جدید زرعی ٹیکنالوجی سے پنجاب کی زرعی معیشت کو استحکام دیا جا سکتا ہے۔ وزیر زراعت پنجاب ا ور سیکرٹری زراعت پنجاب پر عزم ہیں کہ اس دورہ کے دوران مشاہداتی تجربات کو پنجاب کی زرعی پالیسی کا حصہ بنا کر انہیں عملی جامہ پہنائیں گے جس سے صوبہ میں زرعی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا اور ملکی معیشت مستحکم ہوگی۔
(صاحب تحریرڈائریکٹر جنرل انفارمیشن ،محکمہ زراعت پنجاب)